ہریانہ (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کا نام نہاد سیکولرازم کامعاملہ دنیا کے سامنے آگیا، بھارتی ریاست ہریانہ میں عید الاضحی پر گائے کی قربانی پر پابندی لگا دی گئی، گائے کے گوشت کے شبے میں بریانی کی دکانوں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق ریاست ہریانہ کے مسلمان اکثریتی علاقے میوات میں انتہاپسندو ہندو آپے سے باہر ہوگئے، پنچائیت کا اعلان کیا ہے کہ بقرعید پر گائے کی قربانی نہیں ہونے دیں گے۔گائے کے گوشت پر پابندی لگا کر بریانی کی دکانوں پرچھاپے مارے جارہے ہیں اور دکانداروں کو سخت کارروائی کی دھمکی دیدی گئی ہے۔جبکہ ہریانہ میں گائے ذبح کرنے پر تین سے دس برس تک قید کی سزا کا قانون ہے۔ اس پر ایک لاکھ روپے کے جرمانے کی تجویز ہے۔ گائے کے گوشت رکھنے اور کھانے پر تین سال سے لے کر سات سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔بھارت میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہیں، رواں سال جولائی میں ریاست مدھیہ پردیش میں گائے کا گوشت لے جانے کے شبے میں دو مسلمان خواتین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی دیکھتی رہی تھی۔گزشتہ سال بھارتی ریاست اتر پردیش میں رہنے والے 50 سالہ مسلمان اخلاق کو مشتعل ہجوم نے ڈنڈے اور پتھرمارمار کر محض اس لئے ہلاک کردیا کہ اس پر گائے کا گوشت کھانے کا شبہ تھا۔بھارت میں بھی مسلمان ذوالحج کی 10 تاریخ کو عیدالاضحی مناتے ہیں اورقربانی کرتے ہیں ۔