ریاض (نیوزڈیسک) تیل کی قیمت میں غیر معمولی کمی کے پیش نظر سعودی عرب میں مختلف شعبہ جات میں کی جانے والی اصلاحات کے اثرات تعمیراتی شعبے پر بھی مرتب ہورہے ہیں۔ تعمیراتی ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں یہ شعبہ مشکلات کا سامنا کرے گا جس کے نتیجے میں پاکستانیوں سمیت ہزاروں غیر ملکیوں کا روزگار متاثر ہو گا۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ٹرانسپورٹ ، سوشل انفراسٹرکچر اور صنعتوں کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر تعمیرات جاری رہی ہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران تیل کی قیمت تقریباً نصف رہ گئی ہے جس کے نتیجے میں سعودی حکومت نے بجٹ خسارے میں کمی کے لئے متعدد بڑے منصوبوں کو محدود کرنا شروع کردیا ہے۔ حکومت کی لیبر اصلاحات کے اثرات اب مقامی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کمپنیوں پر بھی مرتب ہورہے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ سعودی شہریوں کو پبلک سیکٹر سے پرائیویٹ سیکٹر کی طرف منتقل کرنے کے لئے حکومت کمپنیوں پر زور دے رہی ہے کہ غیر ملکیوں کی بھرتیوں کو محدود کیا جائے۔جریدے ’عریبین بزنس‘ کے مطابق سعودی وزیر خزانہ نے ستمبر میں ایک بیان میں واضح کیا کہ حکومت کچھ تعمیراتی منصوبوں کو ملتوی بھی کررہی ہے۔ کاروباری شعبے کی اہم شخصیت فواذ الخداری کا کہنا ہے کہ متعدد ایسے تعمیراتی منصوبے جنہیں انتہائی ضروری نہیں سمجھا جارہا، ختم ہوسکتے ہیں۔ کاروباری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تعمیراتی شعبے کی مشکلات کا براہ راست اثر غیر ملکی ملازمین پر ہوگا جو ہزاروں کی تعداد میں اس شعبے سے منسلک ہیں۔ بیرون ملک سے تعمیراتی شعبے کے لئے لیبر کی درآمد سست پڑجائے گی جبکہ مملکت میں موجود غیر ملکیوں کے لئے بھی مواقع محدود ہوجائیں گے۔