پیرس(نیوزڈیسک) فرانس کے دارالحکومت پیرس کے مرکزی علاقے میں اتوار کو ایک دن کے لیے گاڑیاں چلانے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ یہ قدم دسمبر میں شہر میں منعقد ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس سے قبل علامتی طور پر اٹھایا گیا ہے۔ شہر کی میئر این ہیڈالگو کا کہنا ہے کہ وہ یہ دکھانا چاہتی ہیں کہ لوگ گاڑیوں کے بغیر بھی ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔ اتوار کو پیرس شہر کے تاریخی وسطی علاقے جن میں شانزے لیزے اور نوٹرڈیم اور ایفل ٹاور کے اردگرد کی سڑکیں شامل ہیں صرف پیدل چلنے والوں کے لیے کھلی رہیں۔ تقریباً ایک تہائی پیرس کو اتوار کے روز ’کار فری زون‘ قرار دیا گیا تھا جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں گاڑیوں کی حد رفتار 20 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود کر دی گئی تھی۔ پیرس کی میئر این ہیڈالگو نے کہا ہے کہ ’یہ ایک علامتی اقدام ہے کہ اچھی چیزوں کو کیسے قبول کیا جاتا ہے۔ ہم یقیناً گاڑیوں اور 24 گھنٹے کی آلودگی کے بغیر کام کر سکتے ہیں۔ ہمیں راہ گیروں کے لیے جگہ دوبارہ حاصل کرنی ہو گی۔ شہر کے وسطی علاقے مقامی لوگوں کے ساتھ سیاحوں میں بھی بیحد مقبول ہیں اور عام طور پر یہاں گاڑیوں کا شدید رش ہوتا ہے لیکن اتوار کو نقشہ مکمل طور پر بدل گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں راہ گیر، سائیکل سوار اور رولر بلیڈ پہنے افراد علاقے میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ پیرس میں گاڑی چلانے پر پابندی کا مقصد یقیناً دسمبر میں یہاں ہونے والی اقوامِ متحدہ کی کانفرنس سے قبل پر فضا ماحول کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا لیکن اس کے ساتھ ووکس ویگن کے سکینڈل کے منظرِعام پر آنے کے بعد اس کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے۔ واضح رہے کہ فرانس میں ڈیزل سے چلنے والی گاڑیاں کافی مقبول ہیں اور پیرس میں فضائی آلودگی کا مسئلہ وقتاً فوقتاً سامنے آتا رہتا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں