لندن(نیوزڈیسک) گزشتہ کئی سالوں سے زمین موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اسی لیے گزشتہ سال شدید گرمی نے پوری دنیا اور بالخصوص ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا جس سے پاکستان سمیت ایشیا کے کئی ممالک میں ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن گئے اور اب سائنس دانوں نے خبردار کردیا ہے کہ آنے والے سال بھی اپنی اندر آگ جیسی گرمی لیے آرہے ہیں جس دوران سورج سوا نیزہ پر رہے گا۔ برطانوی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 2 برسوں میں عالمی سطح پر ریکارڈ گرمی ہو سکتی ہے جب کہ گرین ہاؤس گیسوں کے بڑھتے ہوئے اخراج کے سبب ماحولیات پر پہلے ہی اس طرح کی تبدیلیاں ہونا شروع ہوگئی ہیں جن سے ماحول کا قدرتی نظام متاثر ہو رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے کی جانے والے تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ آئندہ 2 برسوں میں جب زمین گرم ہونا شروع ہوگی تو اس دوران برطانیہ میں موسم گرما میں شدید گرمی نہیں ہوگی محکمہ موسمیات کے ہیڈلی سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر اسٹیفین بیلچر کا کہنا ہے اس برس ابھی تک جو گرمی میں اضافہ ہوا ہے اس کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ذمہ دار ہے۔
اس بارے میں یونیورسٹی آف ریڈنگ کے پروفیسر روان سٹن کا کہنا تھا ’’ایسا لگتا ہے کہ 2014، 2015 اور 2016 کا شمار سب سے گرم ترین سالوں میں ہوگا جب کہ برطانیہ کے محکمہ موسمیات پروفیسر ایڈم سکئیف کے مطابق ’’’عالمی سطح پر زمین کے درجہ حرارت میں ایک ساتھ جتنی تبدیلیاں ہو رہی ہیں اس لحاظ سے ماحولیات کا نظام ایک مرحلے سے گزر رہا ہے، مستقبل قریب اور بعد میں موسموں کو متاثر کرنے والے 2 رجحانات بحر الکاہل میں نظر آئے ہیں، ال نینو اوسطاً تقریباً ہر 5 برس بعد بحرالکاہل میں پانی کے بہاؤ بدلنے سے ہوتا ہے اس سے خشک مقامات پر بارش اور زیادہ بارش کی جگہ خشک موسم لے لیتا ہے اور ال نینو سے زمین کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ اس تبدیلی کا اثر بحیرہ قطب شمالی کے درجہ حرارت میں تبدیلی میں دیکھا جا سکتا ہے کیونکہ گزشتہ ایک دہائی سے وہاں شدید ٹھنڈ تھی لیکن اب وہ دھیرے دھیرے گرم ہو رہا ہے جس سے پوری دنیا میں گرمی میں اضافہ ہوگا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہیں حال ہی میں اس بات کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ انسانی اقدامات کس طرح ان دونوں سمندروں میں ماحولیاتی تبدیلیاں لاتے ہیں۔ محققین اب یہ کہہ سکتے ہیں کہ بحرالکاہل میں ہونے والی تبدیلوں کا مطلب یہ ہے کہ یورپ زیادہ ٹھنڈا ہوگا اور ایک دہائی تک وہاں گرمیوں میں بارش بھی کم ہوگی لیکن یہ سب تب ہی ممکن ہوگا جب بحرالکاہل کی تبدیلیاں قطب شمالی میں ہونے والی تبدیلوں کی نسبت کم اہم نہ ہوں۔