لندن(نیوزڈیسک) برمنگھم کرائون کورٹ نے برمنگھم کی جامع مسجدمیں قرآن کریم کی تعلیم دینے والے 2اساتذہ کو ایک 10سالہ طالب علم کو قرآن کریم کی تلاوت میں غلطی کرنے پر پلاسٹک کی چھڑی سے مارنےپر ایک سال قید کی سزا سنادی، اس کے ساتھ ہی ان دونوں پر آئندہ تدریس پر بھی پابندی عاید کردی گئی ہے، استغاثہ کے مطابق ملزمان 60سالہ محمد صدیق اوران کے 24سالہ صاحبزادے 24سالہ محمد وقار نے 16سال سے کم عمر طالب علم کی جان بوجھ کر پٹائی کرنے کا جرم تسلیم کرلیا، برمنگھم کرائون کورٹ کو بتایا گیا کہ یہ واقعہ برمنگھم کی سپارک بروک جامع مسجد میں مئی اورجون 2004کے دوران پیش آیا، سام فورستھ نے بتایا کہ لڑکے کوکلاس روم میں بات کرنے پر پلاسٹک کی چھڑی سے پیٹاگیا اور دونوں اساتذہ نے اس کو تھپڑ مارے، لڑکےکی 4 مختلف مواقع پر پٹائی کی جس کی تصاویر دکھائی گئیں جن میں اس کے پیر کے پچھلے حصےپر سوجن اور خراشیں نظر آئیں، سام فورستھ نے بتایا کہ اس واقعے سے لڑکابری طرح متاثراور پریشان ہوا ہے ،اس سے اس کے ذہن پر پڑنے والے دبائو کی وجہ سے اس کے بال اڑ گئے ہیں۔ جب اس کے جسم پر خراش اور نیل پڑگئے تو اس نے انتہائی گرمی میں بھی اسے کپڑوںسے چھپانے کی کوشش کی اور سینٹر جانے سے گریز کیلئے بہانے بنانے لگا، وکیل صفائی چرن جیت جٹلا نے بتایا کہ مدعاالیہان کا سابقہ کردار اچھا ہے اور انھیں اپنے اس عمل پر شدید ندامت ہے۔ جج مارک وال نے ان کو کہاکہ یہ پٹائی لاعلمی میں نہیں کی گئی ہے اس طرح کی چھڑی سے پٹائی برداشت نہیں کی جاسکتی