پیر‬‮ ، 05 مئی‬‮‬‮ 2025 

سمندر سے زمین واپس حاصل کرنے کا منصوبہ

datetime 11  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈھاکہ (نیوزڈیسک)بنگلہ دیش نے سمندر سے زمین واپس حاصل کر کے اس پر ان لوگوں کو بسانے کا منصوبہ بنایا ہے جو شدید موسم اور آبی سطح میں اضافے کے باعث پانی کی نذر ہونے والی زمین کے نتیجے میں بے گھر ہو گئے تھے۔بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیش آنے والی قدرتی آفات عام ہیں۔ مثال کے طور پر سمندری طوفان اور سیلابوں کے سبب ہر سال بڑی تعداد میں لوگوں کو گھر بار چھوڑنا پڑتا ہے۔ تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن نے بنگلہ دیش کے آبی وسائل کے وزیر انیس الاسلام کے حوالے سے لکھا ہے کہ دریاؤں کے باعث ہر سال 20 ہزار ایکڑ زمین پانی کی نذر ہو جاتی ہے۔
2013ء میں کرائے گئے ایک مطالعے کے مطابق بنگلہ دیش میں ایسی ہی قدرتی وجوہات کے سبب ہر سال قریب دو لاکھ افراد بے گھر ہو جاتے ہیں۔ تاہم اب بنگلہ دیش ایسی کچھ زمین واپس حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ منصوبے کے مطابق ملکی دریاؤں کی مدد سے نئی زمین حاصل کی جائے گی اور اس زمین پر بے گھر ہونے والے لوگوں کو بسایا جائے گا۔
جون 2015ء میں بنگلہ دیش نے ہالینڈ کی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے، جس کے مطابق یہ یورپی ملک سمندر سے زمین کے حصول کی کوششوں میں تعاون فراہم کرے گا۔ بنگلہ دیش کے تین بڑے دریا پدما، براہم پتر اور میگھنا اپنے پانی کے ساتھ مٹی کی ایک بڑی مقدار بھی سمندر میں لے جاتے ہیں۔ اس مقدار کا اندازہ ایک بلین ٹن سالانہ لگایا گیا ہے جو خلیج بنگال کے شمالی ساحلی حصے تک پہنچتی ہے۔
بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیش آنے والی قدرتی آفات عام ہیں
07
بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیش آنے والی قدرتی آفات عام ہیں
ڈھاکا میں قائم سنٹر فار انوائرمنٹل اینڈ جیوگرافک انفارمیشن سروسز (CEGIS) کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ملک خان کے مطابق اگر دریاؤں کے ساتھ آنے والی اس مٹی کا رُخ نوآکھلی Noakhali کے نشیبی ساحلی علاقوں کی طرف پھیر دیا جائے تو سمندر سے نئی زمین نمودار ہو جائے گی۔ خان کہتے ہیں، ’’دریاؤں کے ذریعے آنے والی مٹی کو مخصوص جگہ تک منتقل کر کے زمین حاصل کرنے کے امکانات موجود ہیں۔‘‘
اس مقصد کے لیے ان دریاؤں کے راستے میں ڈیم تعمیر کیے جائیں گے جو پانی کو تو خلیج بنگال میں جانے دیں گے مگر اس کے ساتھ آنے والی مٹی ان ڈیمز کی دیواروں کے پیچھے جمع ہوتی رہے گی اور اس طرح وقت گزرنے کے ساتھ اس میں اضافہ ہو گا اور یہ ٹھوس زمین کی شکل اختیار کر لے گی۔ ماہرین کے مطابق اس طرح اس قدر زمین حاصل ہو سکتی ہے کہ جہاں لوگوں کو آباد کیا جا سکے گا۔
بنگلہ دیش کے آبی وسائل کے وزیر انیس الاسلام کے مطابق حکومت کو امید ہے کہ اس منصوبے کے تحت اگلے 20 برسوں کے دوران مجموعی طور پر 10 ہزار مربع کلومیٹر زمین حاصل کی جا سکے گی۔



کالم



شاید شرم آ جائے


ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…