فوجی شام میں جنگی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔صدر بشارالاسد کے مخالفین یورپی اور بعض عرب ممالک اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ روس شام میں اپنی فوجی طاقت مجتمع کررہا ہے جبکہ روس کا کہنا ہے کہ شام کے لیے اس کی تمام فوجی امداد بین الاقوامی قانون کے مطابق ہے۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ داعش سے درپیش خطرہ واضح ہے اور شام کی مسلح افواج ہی اس جنگجو گروپ کی مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہیں۔روس کا یہ موقف ہے کہ اس سخت گیر گروپ کا مقابلہ کرنے کے لیے بشارالاسد کو بین الاقوامی کاوشوں کا حصہ ہونا چاہیے۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پوتین اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسی ماہ کی جانے والی اپنی تقریر میں شام اور داعش سے متعلق اظہار خیال کریں گے۔انھوں نے بتایا کہ ابھی ولادی میر پوتین اور صدر براک اوباما کے درمیان نیویارک میں کوئی ملاقات طے نہیں ہوئی ہے