دبئی (نیوز ڈیسک) شام کے ننھے ’ایلان ‘ کی ہلاکت کے بعد مسلمان ممالک میں عرب دنیا کیخلاف چہہ مگوئیاں جاری تھیں کہ آیا سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک شامی پناہ گزینوں کو پناہ کیوں نہیں دے رہے اور طعنے دیئے جارہے تھے لیکن اب سعودی حکام نے تردید کردی اور اس ضمن میں اعدادوشمار جاری کرتے ہوئے بتایاکہ پچھلے پانچ برسوں میں پانچ لاکھ شامی پناہ گزین سعودی عرب میں پناہ حاصل کرچکے ہیں۔العربیہ کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے نہ صرف یہ کہ انہیں عارضی قیام کا حق دیا گیا ہے بلکہ انہیں روزگار کی فراہمی کے ساتھ مفت میں صحت اور تعلیم کی سہولتیں بھی مہیا کی ہیں، شام سے تین لاکھ باشندے عارضی اورمحدود مدت کے ویزوں پر سعودی عرب آئے تھے مگر وہ واپس نہیں جاسکے۔ ان میں ایک لاکھ شامی طلبا ءسعودی عرب میں مفت تعلیم حاصل کررہے ہیںاور نہ ہی سعودی عرب نے ان پر واپس جانے کے لیے کسی قسم کا کوئی دباوڈالا۔شام سے نقل مکانی کر کے سعودی عرب آنے والے نصف ملین شہریوں کو عالمی سطح پر پناہ گزینوں میں اس لیے رجسٹرڈ نہیں کیا گیا کہ سعودی عرب نے انہیں اقامت، روزگار، صحت اور دیگر بنیادی شہری سہولتیں مہیا کر رکھی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سنہ 2011ءسے قبل سعودی عرب میں شامی تارکین وطن کی تعداد دو سے اڑھائی لاکھ کے لگ بھگ تھی، آج ان میں تین چوتھائی ملین مزید اضافہ ہوچکا ہے۔ شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد وہاں سے مزید 3 لاکھ افراد سعودی عرب عارضی ویزوں پر آئے مگر واپس نہیں گئے۔ سعودی عرب ان کی بھی میزبانی کررہا ہے جنہیں مفت تعلیم، صحت اور دیگر سہولتیں بھی مہیا کی جا رہی ہیں۔