گجرات(نیوز ڈیسک)بھارت کے شہرگجرات میں پٹیل کمیونٹی کو بہتر تعلیم اور ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کی تحریک کی قیادت کرنے والے ہاردک پٹیل کو حراست میں لینے اور پھر رہا کیے جانے کے بعد کئی علاقوں سے تشدد کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔پر تشدد واقعات کے پیش نظر بعض علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ہاردک پٹیل کے حامیوں نے کئی جگہ توڑ پھوڑ کی اور کچھ گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی۔گجرات میں 10 پولیس چوکیوں کو آگ لگا دی گئی جبکہ ریاست اور مرکز میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دفاتر پر بھی حملے کیے گئے۔ممبئی اور دہلی ہائی وے کو متعدد مقامات پر جام کر دیا گیا جس سے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں سڑکوں پر دیکھی جا سکتی ہیں۔مظاہرین اور پولیس کے درمیان کئی علاقوں میں جھڑپ ہوئی جبکہ پولیس نے صورت حال کو کنٹرول میں کرنے کے لیے لاٹھی چارج آنسو گیس کا استعمال کیا،مظاہرین اور پولیس کے درمیان کئی علاقوں میں جھڑپیں ہوئیں جبکہ پولیس نے صورت حال کو کنٹرول میں کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔صورت اور مہسانا میں کرفیو نافذ کر کے صورت میں فوج کو بلایا گیا جبکہ احمد آباد میں بی ایس ایف (بارڈر سکیورٹی فورس) کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ہاردک پٹیل کے ساتھی اور تحریک کمیٹی کے ترجمان چراغ پٹیل نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے خواتین اور بچوں سمیت کئی مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔وزیر اعلی نے لوگوں سے پر امن رہنے اور تحمل کی اپیل کرتے ہوئے عوام سے افواہوں پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی ہے۔واضح رہے کہ احمد آباد میں منگل کو پٹیل کمیونٹی نے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔اس مظاہرے کی سربراہی 21 سالہ پٹیل برادری کے لیڈر ہاردک پٹیل کر رہے ہیں۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کی 20 فیصد آبادی پٹیل کمیونٹی پر مشتمل ہے اور ریاست میں ان کا بہت زیادہ معاشی اثر و رسوخ ہے۔اس ریلی کے دوران ریاست کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے ہاردک پٹیل نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو حکومت کو سنہ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ہاردک پٹیل نے کہا ’اگر آپ ہمیں ہمارا حق نہیں دوگے تو ہم اسے چھین لیں گے۔‘ہاردک پٹیل نے کہا کہ سنہ 1985 میں ریاست سے کانگریس کا مکمل طور صفایا کر دیا گیا تھا اور اب بی جے پی کی باری ہے۔گجرات کے وزیر صحت نتن پٹیل نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت کو اس الٹی میٹم پر کچھ نہیں کہنا ہے۔حکومت نے پٹیل کمیونٹی کے مطالبے پر بحث کے لیے ایک سات رکنی کمیٹی بنائی ہے جس کی قیادت نتن پٹیل کر رہے ہیں۔