جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عالمی طاقتوں اورایران کے درمیان جوہری پروگرام بارے معاہدہ اصل میں طے پایا ہے کیا؟

datetime 14  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ویانا/واشنگٹن(نیوزڈیسک) عالمی طاقتوںاورایران کے درمیان جوہری پروگرام کے حوالے سے معاہدہ طے پاگیاہے جسے منظوری کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیاجائیگا،جوہری پروگرام محدود کرنے پرایران کیخلاف اقتصادی پابندیاں ختم کردی جائیں گی او ر وہ اپنی جوہری تنصیبات اقوام متحدہ کے معائنے کیلئے کھول دیگا۔منگل کویورپی یونین کی خارجہ امور کی مندوب فیدریکا موگیرینی اور ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا ۔امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس سمیت چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے وزرائے خارجہ کا آخری اجلاس منگل کی صبح ویانا میں یونائٹڈ نیشنز سینٹر میں ہوا۔ اجلاس سے سے پہلے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فریڈریکا موگارینی نے معاہدہ طے پانے کا ذکر کیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوںنے بتایاکہ اس معاہدے کو منظوری کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کی تصدیق کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایران نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی صورتحال میں جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کرے گا۔انھوں نے کہا کہ کسی کے خیال میں بھی یہ کام آسان نہیں تھا اور تاریخی فیصلے آسان نہیں ہوتے۔ دونوں رہنماﺅں نے پریس کانفرنس میں مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ صرف ایک معاہدہ نہیں ہے، یہ سب کے لیے اچھا معاہدہ ہے۔ اس معاہدے کی وجہ سے دس سالہ بحران ختم ہو جائے گا۔ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا اس معاہدے پر عمل درآمد سے بین الاقوامی برداری پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر پابندیوں کے خاتمے سے تجارت اور اقتصادیات میں اضافہ ہو گا۔ مبصرین کے مطابق ان پابندیوں کے باعث ایران کی تیل کی برآمدات کم ہوئی ہیں اور اس کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک طویل معاہدہ ہے اس کے تمام نکات پر فوری طور پر بات نہیں کی جا سکتی۔ یہ معاہدے سکیورٹی کونسل میں بھی پیش کیا جائے۔ یہ معاہدہ نئی راہیں کھولے گا اور مجھے توقع ہے کہ اس پر ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کی معاونت سے مکمل طور پر عمل درآمد کیا جائے گا۔سفارتی حلقوں کے مطابق تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان وزارتی سطح پر دو ہفتے سے جاری مذاکرات کے طویل دور میں کامیابی سے ایران کے جوہری پروگرام پر 12 سالہ تعطل ختم ہو سکے گا۔دریں اثناءایران کے جوہری معاہدے کے بعد صدر براک اوباما نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا یہ معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کا بہترین طریقہ تھا اور یہ معاہدہ دنیا میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلا ﺅمیں اہم رکاوٹ ہے۔انھوں نے کہا اس معاہدے کی غیر موجودگی میں یہ ممکن ہے کہ خطے کے دیگر ممالک بھی جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کریں اور دنیا ایک مرتبہ پھر ہتھیاروں کی ڈور میں پھنس جائے۔انھوں نے کہا کہ یہ معاہدہ امریکی سفارت کاری کے باعث طے پا سکا ہے۔ ہمارے خیال میں جوہری ہتھیاروں کا خاص طورپر مشرق وسطی میںتیزی سے پھیلا ﺅہو رہا ہے اور اس معاہدے سے ایران جوہری ہتھیاروں کی دوڑ سے دور ہو گیا ہے۔منگل کو ایران اور عالمی طاقتوں کے وزرا کی حتمی ملاقات کے آغاز پر ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ وہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تمام قوتوں کے شکرگزار ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایک غیر ضروری بحران کے ایسے حل پر جس میں دونوں فریقوں کی جیت ہوئی، میں سب کا شکر گزار ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے۔ ہم ایک ایسے معاہدے پر پہنچ رہے ہیں جو بے عیب تو نہیں لیکن یہ وہ ہے جو ہم حاصل کر پائے اور یہ اہم کامیابی ہے۔جواد ظریف نے کہا کہ آج کا دن امید کے خاتمےکا دن بھی ہو سکتا تھا لیکن ہم امید کا نیا باب شروع کر رہے ہیں۔یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہم سب اس فیصلے کے بارے میں جانتے ہیں جو کہ جوہری پروگرام کے بارے میں لیا جا رہا ہے لیکن یہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ عالمی تعلقاتِ عامہ میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے اور یہ ساری دنیا کے لیے امید کی کرن ہے۔معاہدے سے قبل غیرملکی میڈیا نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ ایران اور امریکہ اس سمجھوتے پر تیار ہو گئے ہیں کہ اقوامِ متحدہ کے انسپکٹر جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ایرانی کی فوجی تنصیبات کے دوروں کا مطالبہ بھی کر سکیں گے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق معاہدے کے تحت ایران کو اقوامِ متحدہ کے نگرانوں کی درخواست چیلنج کرنے کا حق حاصل ہوگا اور اس صورت میں فیصلہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کا ثالثی بورڈ کرے گا۔امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی کے نمائندوں کی ایران حکام سے بات چیت کا عمل پیر کو رات بھر جاری رہا تھا۔مذاکرات کا یہ حالیہ دور 17 دن سے جاری تھا اور پیر کی شب ہونے والی اس بات چیت کے بعد اشارے ملے کہ معاہدے کا اعلان آنے والے چند گھنٹوں میں متوقع ہے۔گزشتہ چند ہفتوں میں جن نکات پر سب سے زیادہ اختلاف رہا ہے ان میں ایران کی طرف سے اقوام متحدہ کی طرف سے عائد ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی اور بیلسٹک میزائل پروگرام پر 2006 سے جاری پابندی فوری ہٹانے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…