اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جب مئی 2011ءمیں امریکہ نے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کیا تو حسین حقانی امریکہ میں پاکستان کے سفیر کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ ان کا شمار ان افراد میں کیا جاسکتا ہے جو اس وقت کی پاکستانی قیادت کی سوچ اور پالیسی کے بارے میں بھرپور آگاہی رکھتے تھے۔ حال ہی میں امریکی صحافی سیمور ہرش نے یہ دعویٰ کیا کہ پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا امریکی آپریشن سے بے خبر نہ تھے، لیکن امریکا کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے تحت خاموش رہے۔ حسین حقانی نے جریدے ”فارن پالیسی“ میں اپنے ایک تازہ مضمون میں سابقہ دفاعی سربراہوں کے م?قف کی تائید کی ہے اور سیمور ہرش کے دعووں کو تخیل پر مبنی بے بنیاد کہانی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت کی پاکستانی دفاعی قیادت ایبٹ آباد آپریشن کے متعلق امریکا کے ساتھ ہرگز نہیں ملی ہوئی تھی اور انہوں نے لاعلمی کا جو موقف اختیار کیا وہ درست تھا۔ وہ لکھتے ہیں کہ پاکستانی دفاعی اداروں کا موقف کہ مغربی سرحد پر مناسب ریڈار کوریج نہ ہونے کی وجہ سے امریکی ہیلی کاپٹروں کی دراندازی کی خبر نہ ہوئی، بھی درست ہے کیونکہ پاکستان کی زیادہ تر توجہ مشرقی سرحد کی طرف رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ جنرل کیانی اور جنرل پاشا کے ساتھ ان کے اختلافات رہے ہیں اور دونوں صاحبان نے انہیں استعفیٰ دینے پر بھی مجبور کیا لیکن انہیں کوئی ایسی وجہ نظر نہیں آتی کہ جس کی بنا پر یہ یقین کیا جاسکے کہ دونوں میں سے کوئی بھی امریکا کے ساتھ ملا ہوا تھا یا اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی سے آگاہ تھا، اور نہ ہی انہوں نے اس تمام معاملے سے بے خبری کا موقف دکھاوے کے طور پر اپنایا۔ انہوں نے اپنے مضمون میں سیمور ہرش کے دعووں کو تقریباً کلی طور پر تخیل کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔