اسلام آباد(نیوز ڈیسک)گزرتے دنوں کے ساتھ ساتھ روہنگیا مسلمانوں کی حالت ابتر ہوتی جارہی ہے،سمندروں میں بھٹکتے ان انسانوں پر تو موت کے سائے منڈلا ہی رہے ہیں، لیکن انسانی اسمگلروں نے انہیں زمین پر بھی نہ بخشا۔ ملائشیا کے ساحلوں سے بھی 139اجتماعی قبریں ملی ہیں۔ جس نے کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔زندگی کی تلاش میں گھر بارچھوڑا تھا،لیکن موت نے منزل تک پہنچنے کی مہلت نہ دی، انہیں راستے میں ہی دبوچ لیا۔روہنگیا مسلمانوں کی ملائیشیا میں ملنے والی اجتماعی قبروں نے سب کو دہلا کر رکھ دیا۔ یہ وہی روہنگیا مسلمان ہیں، جو اپنے ہی ملک میانمار میں بدھ مت کے پیروکاروں کے ظلم کا شکار ہوئے۔ انہوں نے اپنی آنکھوں سے آشیانوں کو بکھرتے دیکھا،اپنوں کو دم توڑتے دیکھا،جان بچا کر، پناہ کی تلاش میں جب دوسرے ملکوں کا رخ کیا،تو انھوں نے ان کی کشتیاں کنارے سے نہ لگنے دیں۔ بچے،خواتین، جوان، سب سمندر کی موجوں کے رحم و کرم پر ہیں، بھوک پیاس سے بے حال ہیں، بھٹک رہے ہیں، بلک رہے ہیں،اسی کا فائدہ انسانی اسمگلروں نے اٹھایا۔ منزل کی تلاش میں نکلے روہنگیا مسلمانوں کی بے بسی کو خریدا، بھاری رقم بٹوری، پر ا±ن کی منزل، موت ہی ٹھہری، کچھ روہنگیا مسلمانوں کو سمندر برد کیا، کچھ کو منوں مٹی تلے بھیج دیا، ملائشیا میں ملنے والی اجتماعی قبریں بھی ظلم کی داستان چیخ چیخ کر سنا رہی ہیں۔ کسی میں تین سو، کسی میں سو اور کسی میں اس سے زیادہ روہنگیا مسلمان دفن ہیں۔ افسوس وقت گزرتا جارہا ہے، روتے بلکتے ان معصوموں پر موت جھپٹ رہی ہے لیکن عالمی برادری اور او آئی سی غفلت کی نیند سورہی ہے۔