اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پیلمائرا پر دولت اسلامیہ کے قبضے سے نایاب پرندہ معدوم ہونے کا خطرہ، اطلاعات کے مطابق یہ یہ لمبی چونچ والا گنجے پرندے لق لق کی تعداد صرف چار رہ گئے ہیں۔ اسے عربی میں ابو منجل اور انگریزی میں ibis کہا جاتا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ پیلمائرا (تدمر) پر اسلامی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے قبضے کے بعد ایک لمبی چونچ والے گنجے نایاب پرندے کے معدوم ہوجانے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ سنہ 2002 میں لق لق نامی اس پرندے کی افزائش کی جگہ تدمر کے قریب ملی تھی جہاں پر چار پرندے موجود تھے۔ اس جگہ پر موجود پنجروں میں بند تین پرندے اس وقت بے یارو مددگار رہ گئے جب دولت اسلامیہ کی پیش قدمی پر وہاں مامور محافظ بھاگ کھڑے ہوئے۔ اس وقت سے اب تک ان تین پرندوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ تدمر یا پیلمائرا کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ چوتھے پرندے کے بارے میں اطلاع دینے والوں کو ایک ہزار ڈالر انعام دیا جائے گا۔ لبنان میں قائم سوسائٹی فار پروٹیکشن آف نیچر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ مادہ پرندے کی تلاش بہت اہم ہے، جس کا نام زینوبیا رکھا گیا ہے۔ پیلمائرا کو رومن عہد میں بسایا گیا تھا ’صرف زینوبیا ہی کو موسم سرما گزارنے کے لیے ایتھیوپیا کا راستہ معلوم ہے اور اس کے بغیر باقی تین پرندوں کو آزاد نہیں کیا جا سکتا۔‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر زینوبیا کے بغیر تین پرندوں کو آزاد کیا گیا تو وہ شام کے ویرانوں میں کھو جاﺅں گے۔ لق لق کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا تھا کہ اس خطے میں یہ معدوم ہو چکے ہیں۔ تاہم دس سال قبل تدمر میں سات پرندوں کی افزائش کی جگہ ملی۔ ان کے تحفظ کے باوجود یہ پرندے سات سے کم ہو کر چار رہ گئے۔ صرف زینوبیا ہی اس سال واپس آئی ہے۔ دوسرے تینوں پرندے اس سے علیحدہ رکھے گئے تھے اور ان کے بارے میں یہ علم نہیں کہ وہ محفوظ ہیں یا نہیں۔ چار میں سے صرف ایک مادہ زینوبیا ہی کو ایتھوپیا کا راستہ معلوم ہے عراق کے اہم شہر رمادی پر قبضے کے فورا بعد شام کا شہر پیلمائرا بھی دولت اسلامیہ کے قبضے میں آ گیا۔ جدید شہر پیلمائرا کے نزدیک واقع عالی وراثت کے مقام پر دولت اسلامیہ کے قبضے پر عالمی برادری کو تشویش ہے۔ دولت اسلامیہ کے جنگجوو¿ں نے عراق کے بہت سے تاریخی مقامات کو تباہ کیا ہے جن میں نمرود کا قدیمی شہر بھی شامل ہے جسے عراق کے آثار قدیمہ کے بڑے خزانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔