اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی وزارت داخلہ نے القطیف شہر میں القدیح کے مقام پر اہل تشیع مسلک کی جامع مسجد امام علی بن ابی طالب میں خود کش حملہ آور کی شناخت کرلی ہے۔ سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے دو درجن کے قریب افراد کو حراست میں لیا جن میں القدیح کی جامع مسجد پر حملے کا ایک دوسرا ملزم بھی شامل ہے۔ خودکش بمبار کا نام صالح بن عبدالر حمان القشعمی بتایا گیا ہے۔ تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ اس نے مسجد میں دھماکے کے لیے RDX نامی تباہ کن بارود استعمال کیا ہے۔ وزارت داخلہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ صالح القشعمی سیکیورٹی اداروں کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے اور دہشت گرد تنظیم “داعش” کے ساتھ وابستگی کی بناء پر مطلوب تھا۔ اس کی تلاش اپریل میں 26 داعشی دہشت گردوں کی گرفتاری کے وقت سے جاری تھی۔وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے “العربیہ” کو بتایا کہ خود کش بمبار کا والد پہلے ہی مشکوک سرگرمیوں کی بنائ پر سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں حراست میں لیے گئے بعض دہشت گردوں سے تفتیش کے دوران ایک پانچ رکنی دہشت گرد گروپ کا پتا چلا ہے جو اپریل کے آخر میں دارالحکومت ریاض میں ایک سپاہی ماجد عائض الغامدی کو قتل کر کے اس کی لاش کا مثلہ بنانے اور پھر اسے نذرآتش کرنے میں ملوث ہے۔بیان میں ان ملزمان کے نام عبدالملک فہد عبدالرحمان البعادی، محمد خلد سعود العصیمی، عبداللہ سعد عبداللہ الشنیبر، محمد عبدالرحمان طویرش الطویریش اور محمد عبداللہ محمد الخمیس بتائے جاتے ہیں۔ملزمان کے قبضے سے دو عدد کلاشنکوفیں، تین رائفلیں، بندوق کی گولیاں چھپانے کے 14 بکس، تین مشین گنیں، نو پستول، پستول کی گولیوں کے 12 میگزین، دستی ہتھیار، دھما خیز مواد کی تیاری میں استعمال ہونیوالی 230 کلو گرام ایلومونیم نائیٹریٹ اور پوٹائیشیم نائٹریٹ، حساس مقامات اور تنصیبات کے نقشے،تکفیر فتاویٰ اور گمراہ پھیلانے والا لٹریچر شامل ہیں۔