اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جنوبی امریکہ کے ملک پیرو کی حکومت پیرو اور برازیل کے درمیان ریل کی پٹری بچھانے کے چینی منصوبے پر غْور کرنے کے لیے آمادہ ہو گئی ہے۔ریل کی پٹری کا یہ چینی منصوبہ پیرو میں بحرالکاہل اور برازیل میں بحراوقیانوس کے ساحلوں کو امیزن کے جنگلات کے ذریعے زمینی راستے سے ملا دے گا۔پیرو کی حکومت نے اس منصوبے پر غور کرنے کا فیصلہ چین کے وزیر اعظم لی کیانگ اور پیرو کے صدر اولانتا ہومالا کے درمیان ملاقات کے بعد کیا۔ریل کی یہ پٹری پانچ ہزار تین سو کلو میٹر طویل ہو گئی جس سے برازیل اور پیرو کے درمیان تجارت میں اضافہ ہو گا لیکن اس منصوبے سے برازیل کے امیزن کے جنگلات میں بسنے والے قبائلی لوگوں کو خطرہ لاحق ہونے کے خطرات ظاہر کیا جا رہے ہیں۔برازیل، چین اور پیرو اب اس منصوبے کے قابل عمل ہونے کا مشترکہ طور پر جائزہ لیں گے۔ چین کے وزیر اعظم جو لاطینی امریکہ کے ملکوں کے دورے پر ہیں وہ اس ہفتے کے اوائل میں برازیل سے اس منصوبے پر مذاکرات کر چکے ہیں۔پیرو کے صدر کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر عمل درآمد سے پیرو کی جغرافیائی اہمیت میں اضافہ ہو گا اور وہ جنوبی امریکہ کے ملکوں کا داخلی راستے بن جائے گا۔چین کے لیے اس خطے سے خام مال اور زرعی اجناس کی تجارت پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی ہو گی۔اس منصونے کے ناقدین کا خیال ہے کہ اس منصوبے کی تعمیر سے امیزن کے جنگلات کا ایک وسیع حصہ تباہ ہو جائے گا اور مقامی قبائل بھی متاثر ہوں گے۔فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق چینی وزیر اعظم نے ان خدشات کو دورے کرتے ہوئے کہا کہ ایسے منصوبے کی تکمیل کے لیے ضروری ہے کہ قدرتی ماحول کا خیال رکھا جائے۔اس منصوبے پر دس ارب ڈالر خرچ ہونے کا تخمینہ ہے۔ اس پیٹری کے راستے کا تعین کیا جا رہا لیکن منصوبے کے مطابق یہ لائن برازیل کی بندرگاہ آکو سے شرو ع ہر کر پیرو کی بندگاہ پر ختم ہو گی۔چین کے صدر لیژی پنگ نے اس سال کے شروع میں لاطینی امریکہ کے ملکوں میں اگلے دس برس میں ڈھائی سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔