اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بزیبیز پل انبار صوبے سے بغداد میں آنے کا ایک محفوظ راستہ تصور کیا جاتا ہے عراقی حکام نے اس اہم پل کو بند کر دیا ہے جس کے ذریعے لوگ رمادی شہر سے نقل مکانی کرکے دارالحکومت بغداد میں داخل ہو رہے ہیں۔رمادی پر دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کا قبضہ ہونے کے بعد تقریباً 40 ہزار سے زیادہ لوگ شہر چھوڑ چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے نائب کوارڈینیٹر نے رمادی چھوڑنے والے ان افراد کی پریشانیوں اور دقتوں کا ذکر کیا ہے۔نائب کوارڈینیٹر ڈومینک بارش نے بتایا کہ ’بے گھر ہونے والے افراد میں خواتین، بوڑھے اور بیمار بھی شامل ہیں جنھیں بغداد میں داخل ہونے والے پل کے قریب روک دیا گیا ہے۔‘انھوں بتایا ہے کہ پل کے قریب پانی کی کمی کے سبب کئی بچوں کی ہلاکت بھی خبریں ہیں۔یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ بزیبیز پل کو کیوں بند کیا گیا ہے تاہم اس بات پر تشویش ظاہر کی جا رہی ہے کہ بےگھر ہونے والے لوگوں میں شامل ہو کر کہیں دولت اسلامیہ کے شدت پسند بھی بغداد میں داخل نہ ہو جائیں۔بزیبیز پل انبار صوبے سے بغداد میں آنے کا ایک محفوظ راستہ تصور کیا جاتا ہے۔پناہ گزینوں میں بوڑھے، بچے اور بیمار بھی شامل ہیںاقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ اس نے اس علاقے میں غذائی امداد روانہ کرنی شروع کر دی ہے۔ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ تقریباً 25 ہزار افراد کو ایمرجنسی امداد فراہم کی گئی جبکہ مزید 15 ہزار افراد کے لیے غذا روانہ کر دی گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق دولت اسلامیہ کے جنگجو رمادی کے مشرق میں وادیِ فرات کے نیچے حبانیہ کی جانب اپنا زور بڑھا رہے ہیں جہاں حکومت نواز افواج رمادی پر جوابی حملے کے لیے یکجا ہورہی ہیں۔