سرینگر(نیوزڈیسک)مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سرینگر سمیت وادی کے مختلف علاقوں میں ایک مرتبہ پھر پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔عینی شاہدین نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ نامعلوم افراد نے سرینگر کے علاقوں ہری پربت قلعہ، بڑھ پورہ، بابا ڈیم ، گوجوارہ، راولپورہ کے علاوہ نارہ بل ، سوپور اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں سبز ہلالی پرچم لہرائے۔ فضاؤں میں پاکستانی پرچموں کی بہار دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے جس کے بعد کٹھ پتلی انتظامیہ آگ بگولہ ہوگئی لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ روز وہ جونہی صبح کی نماز پڑھ کر مسجدوں سے باہرنکلے توانہوں نے عمارتوں اورٹاوروں پر پاکستانی پرچم لہراتے دیکھے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے پرچم اتار دیے۔ نارہ بل کے ایک رہائشی نے کہا کہ بھارتی پولیس اہلکار لوگوں سے یہ پوچھتے رہے کہ یہ پرچم کس نے لہرائے ہیں۔یاد رہے کہ جموں کی چند انتہا پسند تنظیموں نے اعلان کیا تھا کہ ان کی طرف سے ہفتے کے روز سرینگر کے تاریخی لال چوک میں گھنٹہ گھر ٹاور پر بھارتی ترنگا لہرایا جائے گا تاہم پولیس نے ان تنظیموں کے کارکنوں کو سرینگر کی طرف مارچ کرنے اور یہاں بھارتی پرچم لہرا نے سے روکا۔ گھنٹہ گھر کے اطراف میں بھارتی پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات کردی گئی تھی تاکہ کوئی یہاں بھارتی یا پاکستانی جھنڈا لہرانہ سکے۔ حالیہ چند ہفتوں کے دوران سرینگر اور دیگرعلاقوں میں پاکستانی کا سبز ہلالی پرچم لہرانے کے کئی واقعات پیش آئے۔گزشتہ ماہ 15اپریل کو بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی نئی دلی سے سرینگر واپسی کے موقع پر ان کی استقبالی ریلی میں بھی پاکستانی پرچم لہرائے گئے تھے جس کے بعد بھارتی پولیس نے سید علی گیلانی ، مسرت عالم بٹ اور پیر سیف اللہ کے خلاف مقدمات درج کر لیے تھے۔ واقعے کے فوراً بعد مسرت عالم بٹ کو گرفتار کر کے ان کے خلاف کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا جس کے تحت کسی شخص کو دو برس تک بغیر مقدمہ چلائے جیل میں رکھا جاسکتا ہے۔ دو ہفتے کے بعد ترال میں سید علی گیلانی کی قیادت میں نکلنے والی ایک ریلی میں بھی پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔ کشمیر یونیورسٹی سرینگر کے طلبہ نے بھی گزشتہ جمعہ کو اپنے کیمپس میں احتجاجی ریلی کے دوران پاکستان کے حق میں زبردست نعرے بازی کے علاوہ سبز ہلالی پرچم لہرائے تھے۔