اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ جوہری مذاکرات میں جنگی کارروائی کی دھمکیوں کی کوئی جگہ نہیں ہے امریکی اہلکاروں نے ایران کو ڈرانے کی کوشش کی ہے۔ دھمکیوں کے سائے میں چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات ایران کے لیے نا قابل قبول ہیں،ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ دنوں کے دوران امریکا کی جانب سے دی گئی فوجی کارروائی کی دھمکی جوہری مذاکرات پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ ایران اور چھ عالمی طاقتیں عارضی جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں اگلے ہفتے ویانا میں مل رہی ہیں۔ خامنہ ای ایران کی جانب سے اس تمام معاملے میں حرف آخر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو امریکی اہلکاروں نے بات چیت کی ناکامی کی صورت میں تہران کو عسکری کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دھمکیوں کے سائے میں چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات ایران کے لیے نا قابل قبول ہیں۔ ہماری قوم اسے تسلیم نہیں کرے گی اور اس قسم کی دھمکیاں بات چیت کے لیے فائدہ مند نہیں ہیں“۔
مزید پڑھئے:غیب سے آنے والی آوازیں؟
ا±ن کا یہ خطاب براہ راست نشر کیا گیا۔ خامنہ ای نے ایک مرتبہ پھر ان مذاکرات کے حوالے سے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس دوران ایران کی خود مختاری کا احترام بھی لازمی طور پر کیا جانا چاہیے اور مخصوص حدود سے تجاو±ز نہیں کیا جانا چاہیے:”ہمارے مذاکرات کاروں کو بات چیت جاری رکھنی چاہیے۔ لیکن انہیں کسی قسم کی بے عزتی اور دھمکی قبول نہیں کرنی چاہیے“۔ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین دو اپریل کو سوئٹزرلینڈ میں ایک عارضی جوہری معاہدے پر اتفاق ہوا تھا۔ اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تیس جون تک کا وقت ہے۔ ایرانی حکام کا موقف ہے کہ معاہدے پر اتفاق رائے سے قبل ایران پر عائد تمام اقتصادی پابندیاں اٹھائی جائیں۔ دوسری جانب امریکا اور یورپ کا کہنا ہے کہ پابندیاں بتدریج ختم کی جائیں گی۔ خامنہ ای کے بقول ’ہم چاہتے ہیں کہ ایران پر کسی قسم کوئی پابندی نہ ہو۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر پابندیاں نہ اٹھائی گئیں تو ہم اپنا ملک ہی نہیں چلا سکیں گے۔ ہاں، اگر پابندیاں ہَٹ جائیں تو ملک کو چلانا یقیناً آسان ہو گا۔