صنعا(نیوز ڈیسک) خانہ جنگی کے شکار یمن میں 2 ہزار سے زائد پاکستانی محصور ہوکر رہ گئے جب کہ ترجمان ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ یمن نو فلائی زون ہے اس لئے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لئے ابھی جہاز نہیں بھیج سکتے۔
یمنی دارالحکومت صنعا اور عدن میں 2 ہزار سے زائد پاکستانی محصور ہوکررہ گئے جب کہ دارالحکومت صنعا سے حدیدہ کی جانب جانے والے قافلے کو حوثی باغیوں نے دوسری چیک پوسٹ پرروک لیا اور واپس جانے کی ہدایت کی تاہم قافلے میں موجود پاکستانی سفیرعرفان شامی نے باغیوں سے مذاکرات کئے جس پر انہیں آگے جانے کی اجازت دے دی گئی۔ عدن میں بمباری اور دوطرفہ شدید فائرنگ کے نتیجے میں 100 سے زائد پاکستانی پھنس کررہ گئے جب کہ 3 روز کے دوران سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے بمباری کے نتیجے میں اب تک 40 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب ترجمان سول ایوی ایشن شیرخان کا کہنا ہے کہ یمن کے شعبہ ہوا بازی سے معاملات طے نہیں پاسکے اور خانہ جنگی کے باعث یمن نوفلائی زون ہے اس لئے محصورین کو وطن واپس لانے کے لئے کلئیرنس کے بغیر جہاز نہیں بھیج سکتے جب کہ وزیراعظم نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ یمن سے پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کے لئے ہنگامی بنیاد پراقدامات کئے جائیں اور ہرپاکستانی کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
اس سے قبل ترجمان دفترخارجہ تسنیم اسلم کا ایکسپریس نیوزسے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی بحفاظت وطن واپسی کے لئے یمنی سفارتخانے سے مسلسل رابطے میں ہیں اور کلئیرنس ملنے کے بعد شہریوں کو وطن واپس لانے کے لئے طیارہ روانہ کردیا جائے گا جب کہ صنعا سے نکلنے والے قافلے کے ساتھ سفیر موجود ہیں جو راستے میں آنے والے باغیوں سے بات کر رہے ہیں تاہم امید ہے کہ 3 روزمیں تمام پاکستانیوں کو بحفاظت وطن واپس لایا جائے گا۔