اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

داعش نے نمرود کے کھنڈرات کو تباہ کرنا شروع کردیا

datetime 7  مارچ‬‮  2015 |

اسلام آ باد (نیوز ڈیسک) عراق میں داعش نے تاریخی شہر نمرود کے کھنڈرات کو تباہ کرنا شروع کر دیا ہے، اقوام متحدہ نے اسے جنگ جرم قرار دیا ہے۔ دریائے دجلہ کے کنارے بسے شہر نمرود کے کھنڈرات کا شمار عراق کے اہم ترین آثارِ قدیمہ میں ہوتا ہے۔ یہ کھنڈرات قدیم آشوری تہذیب کی اہم ترین باقیات میں سے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے آثارِ قدیمہ کی تباہی کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔ عراق کی وزارتِ سیاحت نے کہا ہے کہ شدت پسند اس سلسلے میں بلڈوزر اور دیگر بھاری مشینری استعمال کر رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے عراق میں دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں آثارِ قدیمہ میں شمار ہونے والے تاریخی شہر نمرود کی تباہی کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔ نمرود کے کھنڈرات کا شمار عراق کے اہم ترین آثارِ قدیمہ میں ہوتا ہے۔ نمرود نامی شہر 13ویں صدی قبل مسیح میں موصل کے نزدیک دریائے دجلہ کے کنارے بسایا گیا تھا۔ عراقی آثارِ قدیمہ کے ماہر لامیہ الگیلانی کا کہنا ہے کہ ‘وہ ہماری تاریخ مٹا رہے ہیں۔ ‘یونیسکو کے سربراہ ایرینہ بوکوا نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘یہ عراقی عوام کے خلاف ایک اور حملہ ہے۔ اس حملے نے ہمیں یاد دلایا ہے کہ ملک میں جاری ثقافتی صفائی سے کوئی چیز محفوظ نہیں ہے۔ منظم طریقے سے انسانی زندگیاں، اقلیتیں اور آثارِ قدیمہ کو تباہ کیا جا رہا ہے۔’ عراق کی وزارتِ سیاحت نے کہا ہے کہ شدت پسند اس سلسلے میں بلڈوزر اور دیگر بھاری مشینری استعمال کر رہے ہیں اور ان کھنڈرات کا نام و نشان مٹانے کے لیے کوشاں ہیں۔ عراقی صوبے نینوا میں واقع یہ کھنڈرات قدیم میسوپوٹیمیا کی آرامیئن یا عاشوری تہذیب کی اہم ترین باقیات میں سے ہیں۔ نمرود کے کھنڈرات کا شمار عراق کے اہم ترین آثارِ قدیمہ میں ہوتا ہے، کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان آثار کی تباہی طالبان کے ہاتھوں سنہ 2001 میں افغان صوبے بامیان میں بدھا کے مجسموں کی تباہی جیسی ہے۔ دولتِ اسلامیہ نے کچھ عرصہ قبل موصل کے عجائب گھر میں موجود آثارِ قدیمہ خصوصاً انمول مجسموں کی تباہی کی ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی۔ اس ویڈیو میں سیاہ عبا پہنے ایک شخص کو دکھایا گیا جو مجسموں کو دھکیلتا ہے اور پھر بھاری ہتھوڑوں اور سوراخ کرنے والی مشینوں سے انھیں تباہ کرتا ہے۔ دولتِ اسلامیہ کی اس ویڈیو میں عراق میں آثارِ قدیمہ کے مقام بابِ نرغال پر بھی مجسموں کی تباہی دکھائی گئی ہے۔ اسی ویڈیو میں ایک جنگجو مذہبی طور پر ان مجسموں کی تباہی کا جواز دینے کے لیے یہ وضاحت پیش کرتا ہے کہ سنگ تراشی کا یہ غلط تصور ہے۔ یاد رہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے جون 2014 میں عراق کے شہر موصل پر قبضہ کیا تھا۔ دولتِ اسلامیہ اس وقت عراق میں موجود آثار قدیمہ کے 12 ہزار رجسٹرڈ مقامات میں سے 1800 کے قریب پر قابض ہے۔ –

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…