پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہم جمائیاں کیوں لیتے ہیں؟

datetime 4  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیو یارک: اکثر اوقات جب ہم تھکن محسوس کرتے ہیں یا ہم پر نیند کا غلبہ ہونے لگتا ہے توہم بے اختیار جمائیاں لینے لگتے ہیں ۔ جمائیاں لیتے ہوئے شاید آپ نے کبھی غور کیا ہو کہ آپ کسی میٹنگ یا کلاس میں جمائی لے لیں اس بعد آپ دیکھیں گے آپ کے ارد گرد موجود لوگ بھی بے اختیار جمائیاں لینے لگیں گے ۔ اگر کسی جگہ کوئی ایک شخص جمائی لے گاتو لازماً اس کے ارد گرد بیٹھے ہوئے افراد بھی جمائیاں لیں گے ، اور یہ ایک خوبصورت منظر ہو گا ۔ لیکن اس سے پہلے کہ آپ بھی اس تحریر کو پڑھتے پڑھتے جمائیاں لینے لگیں ہمیں اصل مقصد کی طرف لوٹ جانا چاہیے تاکہ آپکو بوریت سے بچایا جا سکے ۔لیکن سوال یہ ہے کہ آخر یہ پر اسرار تسلسل کن وجوہات اور ذہنی تحریک کے باعث پیدا ہوتا ہے ؟اس سوال کا جواب پانے کیلئے سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہوگا کہ کیا جمائی جسمانی تحریک ہے ۔ کیونکہ جمائی لینا ایک غیر ارادی اور جبری کار وائی ہے ۔ اس عمل کے دوران ہم غیر ارادی طور پر منہ کھولتے ہیں اور گہرا سانس اندر کھنچتے ہیں ۔ اس حقیقت سے تو ہم اچھی طرح واقف ہیں کہ ہم جمائیاں غیر ارادی طور پر لیتے ہیں یہی نہیں جمائیاں تو ہم پیدا ہونے سے پہلے ماں کے پیٹ میں بھی لیتے ہیں ۔ جمائیوں کے آنے کی وجہ جاننے کیلئے بالٹی مورکاؤنٹی میر ی لینڈ یونیورسٹی کے نیورولوجسٹ رابرٹ پروون کی جانب سے ایک تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی ہے ۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گیارہ ہفتے کے جینین کو بھی ماں کے پیٹ میں جمائی لیتے دیکھا گیا ہے ۔انکا کہنا ہے کہ جمائی کا اوسط دورانیہ تقریباًچھ سیکنڈ پر مشتمل ہوتا ہے ۔جمائی کا عمل عام طور پر آرام کرنے اور غنودگی کے ساتھ منسلک ہوتا ہے ۔ جمائی لیتے وقت آپ کے دل کی دھڑکن30فیصد بڑھ جاتی ہے ۔ علاوہ ازیں جمائی لینا انگیختگی اور جنسی انگیختگی کا اشارہ بھی ہوتا ہے ۔جمائی لیتے وقت جسم کے مختلف حصے مختلف کاروائیاں سر انجام دینے لگتے ہیں۔ سب سے پہلے آپ جمائی لینے کیلئے پورا منہ کھولتے ہیں جس کے نتیجے میں پورا جبڑہ نیچے چلا جاتا ہے اور آپ کے پھیپھڑے آکسیجن سے بھرنے کیلئے ذیادہ سے ذیادہ ہوا اندر کی جانب کھینچتے ہیں جس سے آپ کا پیٹ پٹھوں کو اندر کی جانب خم دیتا ہے ۔جو ہوا آپ منہ کے زریعے اندر کھنیچتے ہیں وہ آپ کے پھیپھڑوں کو وسعت دیتی ہے اور ضرورت سے ذیادہ ہوا منہ کے راستے واپس باہر خارج ہو جاتی ہے ۔لیکن آخر وہ کون سے وجوہ ہیں جو جمائی لینے پر اکساتی ہیں ؟اس سوال کا جواب پانے کیلئے ماہرین کی جانب سے چار نظر یات پیش کیے گئے ہیں۔پہلا جسمانی ،دوسراارتقائی ، تیسرادماغی راحت اور چوتھاتھکاوٹ ، غنودگی ،بوریت ہیں۔ویسے عام خیال کے مطابق جمائیاں غنودگی یا بوریت کی صورت میں خود بخود آنا شروع ہو جاتی ہیں ۔ سائنسدان جمائیوں کے بارے میں مزید تحقیق کر رہے ہیں تاکہ ذیادہ سے ذیادہ معلومات اکھٹی کی جاسکیں ۔ واضح رہے اس موضو ع پر بہت کم تحقیق کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ ہم جمائیوں کے متعلق بہت کم معلومات رکھتے ہیں ۔ لیکن اب امید ہے کہ ہم مستقبل قریب میں اس ذہنی تحریک کے متعلق ذیادہ سے ذیادہ جان سکیں گے ۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…