بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

سونگھ کر بیماری بتانے والی خاتون

datetime 19  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) کچھ انسانوں میں عام لوگوں سے ہٹ کر ایسی خداداد صلاحیتں ہوتی ہیں جو دوسروں کو حیران کردیتی ہیں اور آسٹریلیا میں ایک خاتون کے پاس ایسی ہی حیرت انگیز صلاحیت ہے جس کی مدد سے وہ بیماری کی بوسونگھ کر اس کے تشخیص کرلیتی ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مغربی آسٹریلیا کے دارالحکومت پرتھ سے تعلق رکھنے والی خاتون جوئے ملن کی سونگھنے کی حس اتنی تیز ہے کہ وہ اس کی مدد سے پارکنسنز کے مرض کی تشخیص باآسانی کر سکتی ہیں۔ پارکنسنز کے مرض سے لوگ صحیح طرح چل، بول یا سو نہیں سکتے، اس مرض کا کوئی علاج یا حتمی تشخیصی طریقہ نہیں ہے لیکن پہلی بار جوئے نے اپنے شوہر میں اس مرض کی تشخیص 6 سال پہلے ہی کرلی تھی۔ ان کاکہنا ہے کہ ان کے شوہر کے بدن کی اچانک مہک بدل گئی جسے بیان کرنا مشکل ہے تاہم یہ اچانک ہونے والی تبدیلی بعد میں رفتہ رفتہ بدلتی چلی گئی لیکن وہ اس مہک کو کبھی کبھار ہی سونگھ پاتی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جوئے اس مہک کو پارکنسنز سے تب ہی منسلک کر پائیں جب انہوں نے برطانیہ کی ایک خیراتی تنظیم کی رکنیت حاصل کی اور ایسے لوگوں سے ملیں جن سے بھی یہ خاص مہک آتی تھی۔
اتفاق سے جوئے نے ایک سیمینار کے دوران اس بات کا ذکر کچھ سائنسدانوں کے سامنے کیا جنہوں نے ان کی اس بات میں بہت دلچسپی ظاہر کی۔ ایڈنبرا یونیورسٹی نے ان پر تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا جس دوران جوئے نے کئی درست جواب دیئے۔ ڈاکٹر ٹیلو کوناتھ ایڈنبرا یونیورسٹی میں حیاتیاتی سائنس کے اسکول سے منسلک ہیں اور وہ پہلے سائنسدانوں میں سے ایک ہیں جن سے جوئے نے شروع میں بات کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ جوئے پر تجربہ کرنے کے لیے ہم نے پارکنسنز میں مبتلا چھ لوگوں کو بلایا۔ اس کے علاوہ ہم نے اس مرض سے محفوظ 6 لوگوں کو بھی بلایا تھا اور انہیں ٹی شرٹس پہنائی گئیں اور پھر واپس لے کر انھیں تھیلیوں میں ڈال کر ان کی شناخت کی۔ جوئے نے ہمیں یہ بتانا تھا کہ کون سا شخص پارکنسنز سے متاثر تھا اور کون سا نہیں اور انہوں نے 12 میں سے 11 درست جواب دییے تھے جس سے ہم بہت متاثر ہوئے تھے۔
ایک شخص جس کے بارے میں جوئے کا کہنا تھا کہ اسے یہ بیماری ہے لیکن وہ نہیں مانا تاہم اس تجربے کے 8 ماہ بعد اس شخص نے بتایا کہ اسے پارکنسنز کی تشخیص کی گئی تھی اس لیے جوئے نے 12 میں 11 نہیں بلکہ سارے لوگوں کی شناخت صحیح کی تھی جس سے سائنس دان ان سے اتنے متاثر ہوئے اور اس رجحان کی مزید چھان بین کرنا شروع کردی۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ پارکنسنز کے ابتدائی مراحل میں لوگوں سے ایک خاص مہک نکلتی ہے جو اس مرض سے منسلک ہے۔ سائنسدان چاہتے ہیں کہ وہ اس مہک کی وجہ ڈھونڈ کر اس کی شناخت ایک مولیکیول سے کر سکیں جس کے بعد وہ ایک سادہ تجربہ تخلیق کرنے کی امید کرتے ہیں۔ جوئے امید کرتی ہیں کہ ان کی اس حادثاتی دریافت سے پارکنسنز بیماری کے ابتدائی مراحل میں مریضوں کی زندگی پر خاصا مثبت اثر پڑ ے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…