اتوار‬‮ ، 12 جنوری‬‮ 2025 

دنیا کا تیز ترین شکاری کون ہے؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

datetime 26  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)نیوزی لینڈ میں پائے جانے والے چھوٹی جسامت کے مکڑوں کی ایک قسم کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ یہ دنیا بھر میں تیز ترین جبڑوں والا جاندار ہے، جو اپنے شکار کو ایک ملی سیکنڈ کے بھی دسویں حصے میں پکڑ کر منہ میں ڈال لیتا ہے۔نیوزی لینڈ میں ویلنگٹن سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ مکڑا ممکنہ طور پر دنیا بھر میں جانداروں کی تمام معلوم انواع میں سے وہ واحد جانور ہے، جس کے جبڑے سب سے زیادہ تیز رفتاری سے حرکت کرتے ہیں۔
ماہرین کو اس کا ثبوت ایک ایسی ہائی اسپیڈ ویڈیو سے ملا جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس قسم کے جاندار اپنے شکار کو ایک سیکنڈ کے دس ہزارویں حصے میں پکڑ کر اپنے منہ میں ڈال لیتے ہیں۔ یہ دورانیہ 0.0001 سیکنڈ بنتا ہے۔
یہ نئی ریسرچ امریکی ماہرین نے مکمل کی ہے اور اس کے نتائج ’کرنٹ بیالوجی‘ نامی تحقیقی جریدے کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔ اس ریسرچ کے دوران ماہرین نے شکار کو نرغے میں لینے کے لیے اپنے جبڑے استعمال کرنے والے مکڑوں کی مختلف قسموں کا مطالعہ کیا۔ ایسے مکڑے پوری دنیا میں صرف نیوزی لینڈ یا پھر جنوبی امریکا میں پائے جاتے ہیں۔
امریکا میں سمتھ سونیئن انسٹیٹیوشن کے نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے ایک خاتون ماہر ہانا و±ڈ نے بتایا کہ اس سے قبل محققین نے دیکھا تھا کہ چھوٹے حشرات کی دنیا میں کسی ممکنہ شکار پر بہت تیز رفتار حملے صرف چیونٹیوں کی طرف سے کیے جاتے تھے۔ لیکن اب نیوزی لینڈ میں مکڑوں کی اس قسم نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ غالبا? دنیا کے سب سے زیادہ تیز رفتاری سے حرکت کرنے والے جبڑوں کے مالک جاندار ہیں۔اس تحقیقی منصوبے کے دوران ہانا و±ڈ نے مکڑوں کے حیاتیاتی خاندان Mecysmaucheniid سے تعلق رکھنے والے 14 مختلف قسم کے جانوروں کی طرف سے اپنے شکار پر حملہ کرنے کے عمل کو فلمایا۔ ان میں سے سب سے تیز رفتار جبڑوں والے مکڑوں کا تعلق ایسے حشرات کے Zearchaea نامی گروپ سے تھا، جو صرف نیوزی لینڈ میں پایا جاتا ہے۔
ماہرین حیاتیات وقفے وقفے سے مکڑوں اور دیگر حشرات کی کئی نئی اقسام دریافت کرتے رہتے ہیں
ہانا و±ڈ کے مطابق یہ مکڑا اپنے شکار پر حملے کے لیے اپنے جبڑوں کی جو طاقت استعمال کرتا ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہوتی ہے جو اس کے منہ یا چہرے کے بہت چھوٹے چھوٹے پٹھے پیدا کر سکتے ہیں۔ ”اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مکڑے کے جبڑوں کی طاقت کے پیچھے کوئی دوسرا عمل بھی کارفرما ہو گا۔“اس امریکی خاتون سائنسدان نے ’کرنٹ بیالوجی‘ میں لکھا ہے، ”ان مکڑوں کے تفصیلی مطالعے سے انسان اس قابل ہو سکتا ہے کہ وہ ایسے روبوٹ تیار کر سکے، جو ویسے ہی غیر معمولی طریقے سے حرکت کرتے ہوں جیسے طریقے یہ مکڑے استعمال میں لاتے ہیں۔“



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…