پیر‬‮ ، 24 فروری‬‮ 2025 

دنیا کا تیز ترین شکاری کون ہے؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

datetime 26  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)نیوزی لینڈ میں پائے جانے والے چھوٹی جسامت کے مکڑوں کی ایک قسم کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ یہ دنیا بھر میں تیز ترین جبڑوں والا جاندار ہے، جو اپنے شکار کو ایک ملی سیکنڈ کے بھی دسویں حصے میں پکڑ کر منہ میں ڈال لیتا ہے۔نیوزی لینڈ میں ویلنگٹن سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ مکڑا ممکنہ طور پر دنیا بھر میں جانداروں کی تمام معلوم انواع میں سے وہ واحد جانور ہے، جس کے جبڑے سب سے زیادہ تیز رفتاری سے حرکت کرتے ہیں۔
ماہرین کو اس کا ثبوت ایک ایسی ہائی اسپیڈ ویڈیو سے ملا جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس قسم کے جاندار اپنے شکار کو ایک سیکنڈ کے دس ہزارویں حصے میں پکڑ کر اپنے منہ میں ڈال لیتے ہیں۔ یہ دورانیہ 0.0001 سیکنڈ بنتا ہے۔
یہ نئی ریسرچ امریکی ماہرین نے مکمل کی ہے اور اس کے نتائج ’کرنٹ بیالوجی‘ نامی تحقیقی جریدے کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔ اس ریسرچ کے دوران ماہرین نے شکار کو نرغے میں لینے کے لیے اپنے جبڑے استعمال کرنے والے مکڑوں کی مختلف قسموں کا مطالعہ کیا۔ ایسے مکڑے پوری دنیا میں صرف نیوزی لینڈ یا پھر جنوبی امریکا میں پائے جاتے ہیں۔
امریکا میں سمتھ سونیئن انسٹیٹیوشن کے نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے ایک خاتون ماہر ہانا و±ڈ نے بتایا کہ اس سے قبل محققین نے دیکھا تھا کہ چھوٹے حشرات کی دنیا میں کسی ممکنہ شکار پر بہت تیز رفتار حملے صرف چیونٹیوں کی طرف سے کیے جاتے تھے۔ لیکن اب نیوزی لینڈ میں مکڑوں کی اس قسم نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ غالبا? دنیا کے سب سے زیادہ تیز رفتاری سے حرکت کرنے والے جبڑوں کے مالک جاندار ہیں۔اس تحقیقی منصوبے کے دوران ہانا و±ڈ نے مکڑوں کے حیاتیاتی خاندان Mecysmaucheniid سے تعلق رکھنے والے 14 مختلف قسم کے جانوروں کی طرف سے اپنے شکار پر حملہ کرنے کے عمل کو فلمایا۔ ان میں سے سب سے تیز رفتار جبڑوں والے مکڑوں کا تعلق ایسے حشرات کے Zearchaea نامی گروپ سے تھا، جو صرف نیوزی لینڈ میں پایا جاتا ہے۔
ماہرین حیاتیات وقفے وقفے سے مکڑوں اور دیگر حشرات کی کئی نئی اقسام دریافت کرتے رہتے ہیں
ہانا و±ڈ کے مطابق یہ مکڑا اپنے شکار پر حملے کے لیے اپنے جبڑوں کی جو طاقت استعمال کرتا ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہوتی ہے جو اس کے منہ یا چہرے کے بہت چھوٹے چھوٹے پٹھے پیدا کر سکتے ہیں۔ ”اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مکڑے کے جبڑوں کی طاقت کے پیچھے کوئی دوسرا عمل بھی کارفرما ہو گا۔“اس امریکی خاتون سائنسدان نے ’کرنٹ بیالوجی‘ میں لکھا ہے، ”ان مکڑوں کے تفصیلی مطالعے سے انسان اس قابل ہو سکتا ہے کہ وہ ایسے روبوٹ تیار کر سکے، جو ویسے ہی غیر معمولی طریقے سے حرکت کرتے ہوں جیسے طریقے یہ مکڑے استعمال میں لاتے ہیں۔“

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…