بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

پاکستان میں بریسٹ کینسر علاج میں استعمال ہونیوالی درآمد شدہ ادویات غیرموثر ہیں ، سائنسدان

datetime 4  مارچ‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) پاکستان میں کینسر اور بالخصوص بریسٹ کینسر کی تشخیص و علاج میں استعمال ہونے والی درآمد شدہ ادویات(کیمو) کے اکثریتی کیسز میں غیر موثر رہنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ دعویٰ جامعہ کراچی کے جمیل الرحمن سینٹر فار جینوم ریسرچ میں کی گئی سائنسی تحقیق کی بنیاد پر سائنسدانوں کی جانب سے کیا گیا ہے۔ ریسرچ کی بنیاد پر کیے گئے اس دعوے میں کہا گیا ہے کہ بریسٹ کینسر سے متعلق پاکستان کی جینیٹکل پکچر اور اس کی جین ان ممالک کی جین سے یکسر مختلف ہے جہاں سے یہ ادویات درآمد کی جارہی ہیں، مغربی دنیا کے جن ممالک سے بریسٹ کینسر کی ادویات منگوائی جارہی ہیں وہاں ان ادویات کا کلینیکل ٹرائیل بھی انہی ممالک کی جین پر کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان میں ان ادویات کا استعمال یہاں کی جین کے بغیر کسی کلینیکل ٹرائل کے ہورہا ہے۔

یہ بات آئی بی سی سی ایس جامعہ کراچی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور کینسر جینومکس پر فعال ریسرچ ٹیم کے لیڈر ڈاکٹر اشتیاق احمد نے بتائی۔ ڈاکٹر اشتیاق احمد نے بتایا کہ بریسٹ کینسر کے لیے دستیاب تھراپیز میں بہت سے آپشن ہیں لیکن تمام ہی ڈرگز جو پاکستان میں استعمال ہورہی ہیں وہ مغربی ممالک میں بنائی جارہی ہے اور ان ڈرگز کی منظوری کے لیے کلینیکل ٹرائل بھی وہیں ہورہا ہے جبکہ دونوں خطوں میں جینیات میں بہت فرق ہے اور ہماری ریسرچ اسٹڈی میں بھی یہ فرق واضح طور پر سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک معروف کیمو تھراپی ڈرگ کا پاکستان کی origin cell line اور یورپی origin cell line دونوں پر ٹیسٹ کیا جس کے بعد پاکستانی بریسٹ کینسر سیل لائن پراس کے نتائج انتہائی low رہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کینسر ریٹ اور بالخصوص بریسٹ کینسر ریٹ بہت زیادہ ہے جبکہ ہمارے یہاں پاپولیشن پول بھی زیادہ تر نوجوانوں پر مشتمل ہے لہذا کینسر جینیٹکس میں ایک وسیع پیمانے کے تحقیقی مطالعے( large scall study ) کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت ہمارے پاس بریسٹ کینسر سے متعلق پاکٹس pockets میں ڈیٹا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بڑے پیمانے پر اس حوالے سے مطالعہ ہوگا تو ہمیں بھی اپنی جینیاتی ضرورت کا معلوم ہوگا اور کہہ سکیں گے کہ ہم کونسی ادویات کو validate کریں۔ اس موقع پر موجود ایک ریسرچر ثمرہ خان نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں بریسٹ کینسر میں پاکستان کا ساتواں نمبر ہے جبکہ اموات کی شرح میں پاکستان 5ویں نمبر پر ہے، پاکستان میں بریسٹ کینسر زیادہ تر 30 سے 45 سال تک کی خواتین میں رپورٹ ہورہا ہے، ان کے لیے ٹریٹمنٹ گائیڈ لائن اور ڈیٹا یورپی ممالک کا استعمال ہورہا ہے جبکہ بریسٹ کینسر کی قسم BRCA 1 اور BRCA 2 پاکستان اور یورپی کا جین انتہائی جدا ہے۔

اس موقع پر ریسرچ میں مصروف ٹیم کے باقی محققین ڈاکٹر ایم شکیل، وردہ قریشی اور حمیرہ سلیم کا کہنا تھا کہ جن مریضوں میں کیمو کا رسپانس آرہا ہے اس میں مرض اپنی ممکنہ میعاد سے پہلے ہی پلٹ کر آرہا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (WHO ) کے ماتحت کام کرنے والے ادارے گلوبل کینسر آبزرویٹری کے مطابق دنیا میں موجود کینسر کی اقسام میں سے 23 فیصد مریض بریسٹ کینسر کے ہیں۔جنوبی ایشیا میں یہ تعداد 20 فیصد جبکہ صرف پاکستان میں یہ تعداد 31 فیصد ہیں یعنی پاکستان میں کینسر میں مبتلا مریضوں میں سے 31 فیصد وہ خواتین ہیں جو بریسٹ کینسر میں مبتلا ہیں تاہم آبزرویٹری کے مطابق یہ ڈیٹا صرف صوبہ پنجاب سے لیا گیا ہے باقی تین صوبے اس میں شامل نہیں ہیں ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…