اسلام آباد (آن لائن) حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنآ رڈیننس کے خلاف سراپا احتجاج پمز ہسپتال کے طبی عملے نے کورونا وارڈ میں کام بند کرنے کی دھمکی دے دی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ملازمین کا احتجاج 20 ویں روز میں داخل ہوچکا ہے جو کہ حکومت کے پمز ہسپتال میں بھی خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں کی
طرح اصلاحات کے فیصلے پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چیئرمین اسفندر یار کا کہنا ہے کہ ایم ٹی آئی آرڈیننس کی وجہ سے کورونا وارڈ میں ڈیوٹی دینے والے ڈاکٹرز ذہنی دباؤ طور پر بہت دباو محسوس کرتے ہیں، اگر حکومت کی طرف سے پمز ہسپتال میں اصلاحات کے سلسلے میں جاری کیا گیا آرڈیننس فوری واپس نہ لیا گیا تو کورونا وارڈ میں کام بند کردیا جائے گا جہاں اس وقت 130 مریض زیر علاج ہیں جن میں سے 20 کی حالت تشویشناک ہے ایسے میں اگر کوئی ایک بھی مریض جان سے گیا تو اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی حکومت کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہمیں اس انتہائی اقدام کیلئے مجبور نہ کیا جائے۔یہاں واضح رہے کہ حال ہی میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ایم ٹی آئی آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت پمز کو میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس حکومتی فیصلے کے خلاف ہسپتال ملازمین کی طرف سے پچھلے 20روز سے احتجاج کیا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل پمز ہسپتال کے عملے میں سے 181 افراد کورونا کا شکار ہوگئے تھے، جس کی بناء پر او پی ڈی بند کردی گئی تھی، ہسپتال کے ہیلتھ پروفیشنلز کی بڑی تعداد میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد انتظامیہ کی طرف سے خدمات کو محدود کرنے کا اعلان کر دیا گیا اس کے ساتھ ہی پمز ہسپتال کی مرکزی او پی ڈی سروس بھی بند کردی گئی۔ہسپتال ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ
نے بتایا کہ مرکزی او پی ڈی کو بند کرنے کا فیصلہ کورونا کی صورتحال کے باعث کیا گیا، اس دوران ہسپتال میں ایمرجنسی کے علاوہ کوئی سرجری نہیں ہوگی، تاہم کورونا صورتحال میں بہتری آنے پراو پی ڈی سروس کو ایک بار پھر بحال کیا جائے گا جب کہ بندش کے دوران ہسپتال کے شعبہ زچہ بچہ، چلڈرن ہسپتال کی او پی ڈیزکھلی رہیں گی اورموجودہ حالات میں پمزکا شعبہ ایمرجنسی بھی فعال رہے گا۔