اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

معدے کے السر کیلئے عام استعمال ہونے والی دوا نئے کورونا وائرس کیلئے کتنی مفید ہے؟ تحقیق میں حیران کن نتائج

datetime 13  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہانگ کانگ (این این آئی) معدے کے السر کے لیے عام استعمال ہونے والی ایک دوا نئے کورونا وائرس کی نقول بننے کے عمل کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔یہ بات ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی، جس کے مطابق جانوروں پر اس دوا کے استعمال سے کورونا وائرس کی نقول بننے کی روک تھام میں مدد ملی۔ہانگ کانگ یونیورسٹی کی یہ تحقیق طبی

جریدے نیچر مائیکرو بائیولوجی میں شائع ہوگی اور اس میں کورونا وائرس کے ایک نئے اور پہلے سے تیار علاج کی دستیابی کا بتایا گیا ہے۔محققین کے مطابق رینٹیڈائن بسمچ سٹریٹ (آر سی بی) نامی دوا کووڈ کے علاج میں اتنی ہی موثر ہوسکتی ہے جتنی ریمیڈیسور، اور وہ بھی بہت کم قیمت پر۔آر سی بی میں ایک جزو بسمچ ہوتا ہے، جس کے بارے میں محققین کا کہنا ہے کہ یہ انسانوں اور جانوروں کے کورونا وائرس سے متاثہر خلیات میں وائرل لوڈ کو ایک ہزار فیصد تک کم کرسکتا ہے۔چوہوں پر اس کے تجربات کے دوران وائرل لوڈ کی سطح میں پہلے کے مقابلے میں نظام تنفس کی اوپری اور زیریں نالی میں سو فیصد تک کمی آئی جبکہ وائرس سے ہونے والے نمونیا پر قابو پانا ممکن ہوا۔ہانگ کانگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر ریومنگ وانگ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ آر سی بی کی افادیت کا موازنہ ریمیڈیسیور سے کیا جاسکتا ہے،یہ محفوظ اور کلینیکل ٹرائلز میں استعمال کے لیے تیار ہے۔تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ آر سی اس اہم ساختی پروٹین 13 کو ہدف بناسکتا ہے جو کورونا وائرس کے لیے نقول بنانے کے لیے ضروری ہے۔انہوںنے بتایاکہ پہلی بار اس کا انکشاف ہوا ہے کہ اس وائرل انزائمے کو ادویات سے ہدف بنایا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر ریومنگ وانگ نے بتایا کہ یہ وائرل پروٹین ڈی این اے میں ایک قینچی کی طرح کام کرتا ہے اور اس طرح وائرس کو نقول بنانے کے لیے مدد فراہم کرتا ہے تاہم آر سی بی اور

اس کے اجزا اس وائرل پروٹین کو غیرفعال بناکر ڈی این اے میں ہونے والی توڑ پھوڑ کو روکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک بار جب اس پروٹین کو ناکارہ کردیا جائے تو وائرس اپنی نقول بنانے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے۔ہانگ کانگ یونیورسٹی کے ایک اور پروفیسر ہونگزی سن نے کہا کہ اینٹی وائرل مزاحمت کے خدشات بہت کم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آر سی بی اس پروٹین کو ہدف بناتی

ہے اور وہ بہت زیادہ بدل نہیں پاتا، ورنہ خلیات خود کو بچا نہیں پاتے، اس دوا کو ادویات کے کاک ٹیل کی شکل میں استعمال کرکے مختلف حصوں کو ہدف بنایا جاسکتا ہے، جس سے وائرس کے لیے مزاحمت کرنا مشکل ترین ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس دوقا کی قیمت ریمیڈیسیور کی قیمت سے

25 فیصد سے بھی کم ہوگی، جس کی عالمی سطح پر قلت ہے اور ایک کورس کے لیے 3 ہزار ڈالرز سے زیادہ خرچ کرنا پڑتے ہیں۔تحقیقی ٹیم کی جانب سے اب امریکا میں پیٹنٹ کے لیے درخواست دی جائے گی تاکہ آر سی بی کو کووڈ 19 کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاسکے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…