اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

والدین بچوں کو نمونیے سے بچانے کے لیے ویکسین لگوائیں، ماہرین

datetime 7  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) ماہرین امراض اطفال نے 12 نومبر کو ورلڈ نمونیا ڈے کے حوالے سے بریفنگ میں کہا ہے کہ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو ویکسین لگوائیں۔ پاکستان میں سالانہ 92 ہزار پانچ سال سے چھوٹے بچے نمونیا کے باعث انتقال کر جاتے ہیں ۔ ڈاکٹر جمال رضا ، ڈائریکٹر آف نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ(NICH)، پروفیسر، ڈاکٹر جلال اکبر، پریزیڈنٹ الیکٹ، پاکستان، پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن (پی پی اے)

سندھ، ڈاکٹر غلام رسول، صدر پی پی اے سندھ اور ڈاکٹر محمد خالد شفیع، جنرل سیکریٹری، پاکستان، پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن (پی پی اے)، سندھ اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے میڈیا کو بریف کیا۔انہوں نے کہا کہ پینے کے صاف پانی کے علاوہ صرف ویکسین ہی وبائی بیماریوں سے بچانے میںمعاون ہے لیکن اس کے باوجود والدین اپنے بچوں کو نمونیا سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگواتے۔ اگر بچوں کی ویکسینیشن کرائی جائے تو ان اموات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نمونیا نظام تنفس میں شدید نوعیت کا انفیکشن ہوتا ہے جس سے پھیپھڑے متاثر ہوجاتے ہیں اورسانس لینے میں شدید تکلیف اور دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بالخصوص 5 سال سے کم عمر بچوں پر کپکپی ، بے پوشی ، ہائیپو تھرمیا اور غنودگی طاری ہوجاتی ہے اور دودھ پینے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں سے 16 فیصد کی وجہ صرف نمونیا ہے جو 5 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل انتقال کر جاتے ہیں۔جبکہ دنیا بھر میں سالانہ نو لاکھ بیس ہزار بچے اس مرض کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نمونیا سے ہونے والی 99 فیصد اموات کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہوتا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے ان 5 ممالک میں ہوتا ہے جن میں سب سے زیادہ نمونیا سے اموات ہوتی ہیں۔نمونیا سے تحفظ بچوں کی بیماری سے اموات روکنے کے

لیے نہایت ضروری ہے۔ خوش قسمتی سے نیموکوکل کنجوگیٹ ویکسین (نمونیا ویکسین) پاکستان کے EPI پروگرام میں اکتوبر 2012ء سے شامل کردی گئی تھی۔ اور پاکستان جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے جس نے اپنے قومی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں اس پی سی وی کو شامل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حفظان صحت کے اصول ہی بیماریوں سے بچنے کا موثر حل ہے حتیٰ کے ہم صرف ہاتھ دھونے سے ہی کئی بیماریوں سے بچ

جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل ایکشن پلان، نمونیے کی روک تھام اور کنٹرول (GAAP) کا حصول اسی وقت ممکن ہے جب آگہی میں اضافہ کیا جائے۔ ہمیں والدین میں نمونیے کی علامات کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔اس سے پاکستان میں نمونیا کو کم کرنے میں کافی مدد ملے گی۔اس لیے تمام معاشرے کے طبقات بشمول ڈاکٹرز، میڈیا، والدین اور ماہرین اطفال کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…