اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ہم میں سے اکثر افراد دن میں مختلف کام سر انجام دیتے ہوئے ایئر فون کانوں میں لگا لیتے ہیں اور موسیقی سنتے رہتے ہیں، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایئر فون پر بہت تیز آواز میں موسیقی سننا کانوں کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ تاہم ان کے علاوہ ہمیں ایئر فونز سے کیا نقصان ہوسکتا ہے اور ان سے کیسے بچا سکتا ہے، آج ہم آپ کو بتاتے ہیں۔ بلند آواز میں طویل عرصے تک
موسیقی سننا جزوی یا مکمل طور پر بہرا بنا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں اس سے کانوں میں درد اور خارش کی شکایت بھی محسوس ہوسکتی ہے۔ ایئر فون میں جراثیموں کی افزائش بھی ہوتی ہے خصوصاً اس وقت جب آپ اپنا ایئر فون کسی سے شیئر کریں، ایسا ایئر فون آپ کو کان کے انفیکشن میں مبتلا کرسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایئر فون کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے نوجوانوں میں کان کی تکلیف میں بھی اضافہ دیکھنے آرہا ہے۔ جب بھی ہم ایئر فون کے ساتھ یا بغیر ایئر فون کے بہت تیز آواز سنتے ہیں تو ہمارے ایئر ڈرمز وائبریٹ ہوتے ہیں۔ یہ وائبریشن ہمارے کان کے اندرونی حصے تک جاتی ہے اور مائع سے بھرے ہوئے ایک چیمبر تک پہنچتی ہے۔ اس چیمبر میں ہزاروں ننھے ننھے بال موجود ہوتے ہیں، جب وائبریشن یہاں تک پہنچتی ہے تو بال بھی اس وائبریشن کے ساتھ حرکت کرتے ہیں۔ بہت تیز آواز کی صورت میں یہ بال بالکل مڑ جاتے ہیں جس سے عارضی طور پر سننے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ آواز جتنی زیادہ بلند ہوگی وائبریشن بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی اور بال بھی اتنا ہی زیادہ مڑیں گے۔ کچھ دیر بعد یہ بال اپنی اصل حالت میں واپس آجاتے ہیں تاہم کبھی کبھار یہ ٹھیک نہیں ہوتے جس کے بعد انسان بہرا ہوجاتا ہے۔ کچھ طریقے ایسے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنے کانوں کی حفاظت بھی کرسکتے ہیں اور موسیقی سے بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ ایئر فون پر سنتے ہوئے خیال رکھیں کہ آواز 60 سے 85 ڈیسیبل کے درمیان ہو۔ آواز کا والیم اور سننے کا دورانیہ بہت اہمیت رکھتا ہے، 15 منٹ تک 100 ڈیسیبل سے زیادہ آواز سننا بہرے پن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ اپنے ڈیوائس کی آواز کو نصف والیم پر رکھیں۔ ہر 30 منٹ بعد ایئر فون کانوں سے نکال دیں۔ ایئر فون کی جگہ ہیڈ فون کو ترجیح دیں۔ کانوں کی مختلف علامات پر دھیان دیں، اگر آپ کو کانوں میں گھنٹیاں یا سیٹیاں بجنے کی آواز سنائی دے، یا کوئی آواز کم سنائی دے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔