آسٹریلیا(مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ رات کو نیند پوری نہیں کرپاتے اور مختلف امراض کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے ؟ تو قیلولے کو عادت بنالیں۔ یہ دعویٰ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ ساﺅتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آپ دوپہر کے وقت سو کر بھی رات کی نیند کے فوائد کو حاصل کرسکتے ہیں۔ خیال رہے کہ دوپہر کو کچھ دیر کی نیند سنت نبوی بھی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دوپہر کو کچھ دیر کی نیند یا قیلولہ تخلیقی، پیداواری صلاحیتوں کے ساتھ ذہنی چوکنا پن بڑھاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق دن بھر میں 2 مختلف اوقات میں نیند لینے کی عادت کچھ افراد کے لیے قدرتی ردہم جیسی ہی ثابت ہوسکتی ہے جبکہ اس عادت کے فوائد سائنس اور تاریخی طور پر بھی ثابت ہوچکے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دوپہر کو کچھ دیر کے لیے سونا رات کو نیند کی کمی کے اثرات کو زائل کرنے کا کام بھی کرسکتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ 7 سے 9 گھنٹے کی نیند کو 2 وقتوں میں تقسیم کرنے سے بھی ذاتی کارکردگی کو بہتر بنانے کا مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ خیا ل رہے کہ طبی ماہرین نے بالغ افراد کو اوسطا 7 سے 9 گھنٹے نیند روزانہ لینے کا مشورہ دیا ہے تاکہ صحت کو بہتر حالت میں رکھا جاسکے اور اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 2 شفٹوں میں نیند لینا ان افراد کے لیے فائدہ مند ہوسکتا ہے جنھیں رات کو سونے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ اس سے پہلے آسٹریلیا میں ہی ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انسانی جسم دن میں 2 بار نیند لینے کے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ ایڈیلیڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق دوپہر کے کھانے کے بعد سستی اور غنودگی کا احساس فطری ہے کیونکہ انسان دن میں 2 نیندیں لینے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نیند کی کمی عام طور پر متعدد منفی اثرات کا باعث بنتی ہے جبکہ صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق دوپہر کو سستی کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے جسم اس وقت قیلولے کے لیے پروگرام کیے گئے ہیں تاکہ جسمانی ردہم برقرار رہ سکے جو دن اور رات میں تو تعین کرتا ہے کہ کب جاگنا یا سونا ہے مگر دن کے وسط میں سستی کا شکار ہوجاتا ہے۔ محققین کے مطابق لوگوں کو دوپہر میں 15 منٹ کی نیند یا قیلولہ کرنا چاہئے جو صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔