جمعرات‬‮ ، 11 دسمبر‬‮ 2025 

ہمارے ارگرد ایسے افراد کی کمی نہیں جو مذاق یا کسی بھی وجہ سے اکثر جھوٹ بولنے کے عادی ہوتے ہیں

datetime 19  ‬‮نومبر‬‮  2018 |

امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) کسی شخص کا جھوٹ پکڑنا بظاہر تو بہت مشکل یا لگ بھگ ناممکن سمجھا جاسکتا ہے اور ہمارے ارگرد ایسے افراد کی کمی نہیں جو مذاق یا کسی بھی وجہ سے اکثر جھوٹ بولنے کے عادی ہوتے ہیں۔ جھوٹ کو پکڑنا اتنا آسان کام تو نہیں مگر کوشش کی جائے تو بہت زیادہ مشکل بھی نہیں۔ امریکی فورس ایف بی آئی کے اسپیشل ایجنٹ ڈیوڈ شاویز نے ایک تقریب کے دوران کہا۔

لوگوں کے چہرے تاثرات، باڈی لینگویج اور بولنے کے انداز سے اندازہ یا بتایا جاسکتا ہے کہ کب کون جھوٹ بول رہا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے کچھ عادات یا چیزیں بھی بتائیں جن کی مدد سے لوگ کسی کے جھوٹ کو پکڑنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور کسی دھوکے سے بچ سکتے ہیں۔ جھوٹے افراد کسی سوال کے تمام الفاظ کو دہرا دیتے ہیں۔ جھوٹے افراد اپنی دیانت پر حد سے زیادہ زور دینے کے لیے مختلف جملے استعمال کرتے ہیں جیسے ‘ آپ کو سچ بتانے کے لیے ‘، ‘ایمانداری تو یہ ہے’ یا ‘ قسم سے’ وغیرہ وغیرہ۔ ایسے افراد اپنی بات لمبے جملوں میں پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا مختصر کی جگہ طویل وضاحت پیش کرتے ہیں۔ جھوٹے افراد کی آنکھیں یہاں وہاں حرکت کررہی ہوتی ہیں جس کی وجہ ان کے اندر کی بے اطمینانی ہوتی ہے۔ جھوٹے افراد جھوٹ بولنے کے تناﺅ کے پیش نظر بہت زیادہ تیزی سے پلکیں جھپکاتے ہیں جیسے یاک سیکنڈ میں پانچ سے چھ بار۔ وہ افراد اپنے گالوں یا چہرے کو بہت زیادہ چھونے لگتے ہیں، جیسے تھوڑی کو مسلنا یا کسی اور چیز کو چھیڑنا وغیرہ۔ کچھ افراد جھوٹ بولتے ہوئے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بھی دیکھتے ہیں پلک تک نہیں جھپکاتے جو غیرفطری عمل ہوتا ہے۔ اگر آپ کسی سے کوئی سوال پوچھے اور وہ اچانک ہی سر کو حرکت دے تو اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ وہ جھوٹ بولنے والا ہے، ایسے افراد اپنے سر پیچھے یا آگے کی جانب جھکا دیتے ہیں یا سائیڈ پر ٹیڑھا کرلیتے ہیں۔ لوگ جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟ ایسے افراد کے سانس لینے کا عمل بھی تبدیل ہوتا ہے اور جھوٹ بولنے والے کی سانسیں ہوسکتا ہے بھاری ہوجائیں، جو کہ ریفلکیس ایکشن ہوتا ہے، جب سانس کا عمل بدلتا ہے تو کندھے اوپر کی جانب جبکہ آواز دھیمی ہوجاتی ہے، سانس کے نظام میں تبدیلی درحقیقت نروس اور کشیدگی کا اثر ہوتا ہے۔ اکثر افراد نروس ہونے کے بعد جسمانی طور پر مضطرب یا حرکت کرنے لگتے ہیں مگر کچھ افراد افراد جھوٹ بولتے وقت جسمانی طور پر بالکل ساکت ہوجاتے ہیں، ایسا ان کا جسم ممکنہ ردعمل سے نمٹنے کے لیے کررہا ہوتا ہے۔ دوسری جانب جھوٹ بولنے کے دوران کچھ افراد اپنی ٹانگوں کو بار بار حرکت دینے لگتے ہیں کیونکہ وہ جھوٹ بولتے ہوئے نروس اور عدم اطمینان محسوس کررہے ہوتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…