جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی ادارہ صحت (WHO) نے آواز کی آلودگی سے متعلق رپورٹ جاری کردی جس میں کہا گیا ہے کہ کرہ ارض پر پیدا ہونے والے شور کی وجہ سے دل اور خون کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ آلودگی کی ایک کئی ایک اقسام ہیں جن میں سے ایک قسم (نوائس پلوشن) یعنی شور سے پیدا ہونے والی آلودگی ہے، یہ انسانی صحت پر بری طرح سے اثر انداز ہوتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق کسی مصروف ترین شاہراہ پر دن کے وقت گاڑیوں کی آمدورفت اور ریل کے چلنے سے پیدا ہونے والی آواز کی حد 54 فیصد تک ہونا چاہیے۔ (یہ حد آواز ناپنے والے آلے سے لی گئی) ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں 54 فیصد شور کو اس طرح سمجھایا گیا ہے کہ کوئی شخص جب آہستہ آواز میں کسی دوسرے سے سرگوشی کرتا ہے تو اُس وقت آواز کی حد 30 فیصد ہوتی ہے جو قابل برداشت ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر ہیڈ فون لگا کر ہلکی آواز میں ریڈیو یا موبائل سے گانے سنے جائیں تو آواز کی شدت 50 فیصد ہوتی ہے جبکہ مختلف صنعتوں سے پیدا ہونے والی آواز 100 فیصد ہوتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے شور کی حدود کا تعین کیا تاکہ شہریوں کو آلودگی اور صحت کے خطرات سے بچایا جاسکے۔ ڈبلیو ایچ او کی سفارشات میں رکن ممالک کی حکومتوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ شہری علاقوں میں ایسے اقدامات کریں جن کے ذریعے آوازوں کو اُسی حد تک رکھا جائے یا پھر اس سے کم کیا جائے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ڈائریکٹر سوزانا یاکب کے مطابق ’کرہ ارض پر بہت زیادہ شور کی وجہ سے انسان کے غصے اور پریشانیوں میں اضافہ ہوا اور نئی بیماریوں نےبھی جنم لیا جن میں دل اور خون کے کئی امراض شامل ہیں‘۔