اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اشیائے خوردو نوش میں دودھ کو ایک مکمل غذا کہا جاتا ہے، جو بچوں اور بڑوں دونوں کے لئے یکساں مفید ہے، لیکن دودھ میں ملاوٹ اور پانی ملانے کی شکایات زبان زد عام ہے۔پاکستان میں ہر دوسرا گوالا دودھ میں پانی ملا کر بیچ رہا ہے کچھ ناعاقبت اندیش دودھ کو گاڑھا کرنے اور زیادہ عرصے تک محفوظ رکھنے کیلئے اسی میں مضر صحت کیمیکل
کا استعمال بھی کر رہے ہیں جس سے انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ ایسے میں ہم آپ کو آلائشوں سے پاک دودھ کا معیار چیک کرنے کے گھریلو طریقے بتاتے ہیں۔ دودھ کا خالص پن اس کے گاڑھے پن میں چھپا ہوتا ہے۔ خواتین بھی گھروں میں اکثر یہ کہتے سنائی دیتی ہیں کہ آج تو دودھ بالکل پانی جیسا ہے یعنی یہ خالص نہیں۔ اس طریقہ میں آپ ایک ڈراپر کے ذریعے دودھ کا ایک قطرہ لے کر گھر میں ایسے ستون سے نیچے ٹپکائیں جو ماربل کا بنا ہوا ہو ، اگر تو دودھ خالص ہوا تو قطرہ فوری طور پر نہیں بہے گا۔ بازار یا گوالے سے خریدے ہوئے دودھ کا معیار چیک کرنے اور اسے دیر تک محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ فوری طور پر دودھ کو گرم کر لیں۔ دودھ گرم کرنے کے بعد اس پر جمنے والی ملائی سے اس کے خالص پن کا بڑی آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اگر باقی رہ جانے والا ملائی میں تیل محسوس ہو تو مطلب دودھ خالص ہے ، اگر یہ خشک محسوس ہو تو دودھ میں ملاوٹ ہے ۔ یہاں ہم ایک سائنسی طریقہ بھی قارئین کی سہولت کےلئے پیش کر رہے ہیں جسے وہ با آسانی گھر میں اختیار کر کے دودھ میں ہونے والی ملاوٹ کا پتہ چلا سکتے ہیں،اس طریقہ میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی موجودگی جانی جاتی ہے۔ تھوڑا سا دودھ ایک ٹیسٹ ٹیوب میں ڈالیں اور پھر پیرافینلین ڈیامین نامی مادہ کے چند قطرے
دودھ میں ڈال کراسے اچھی طرح ہلائیں، اگر دودھ کا رنگ نیلا ہو جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ دودھ میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ موجود ہے اور دودھ خالص نہیں۔ اس طریقہ کار کے لئے آپ کو میڈیکل سٹور سے ایک عدد ٹیسٹ ٹیوب اور پیرافینلین ڈیامین بھی خریدنا ہوگی .لیموں کارس: دودھ کو گرم کرنے کے بعد آدھا لیموں کا رس اس میں نچوڑ دیں، پھر چولہے پر موجود پتیلی میں
چمچ ہلائیں اگر تو یہ دودھ اچھی دہی میں تبدیل ہوجاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ دودھ خالص ہے ، اگر یہ ‘جیلی ‘ کی طرح کا مادہ بن جائے تو مطلب دودھ خالص نہیں۔