ہفتہ‬‮ ، 19 اپریل‬‮ 2025 

ڈاکٹر آجکل ایک کام غلط کر رہے ہیں ۔۔۔ یونیورسٹی آف لیڈز کی نئی تحقیق نے ہلچل مچا دی

datetime 30  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوزڈیسک) ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں دل کے دورے کے بعد ایک تہائی مریضوں کی غلط تشخیص کی جاتی ہے، اور اس سے خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔یونیورسٹی آف لیڈز کے تحقیق کاروں نے برطانوی ادارہ صحت این ایچ ایس سے حاصل شدہ دل کے دورے کے چھ لاکھ مریضوں کے نو برس پر محیط اعداد و شمار کا جائزہ لیا۔اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کے مقابلے پر اس بات کے امکانات 50 فیصد زیادہ ہوتے ہیں کہ عورتوں کی ابتدائی تشخیص حتمی تشخیص سے مختلف ہو۔این ایچ ایس انگلینڈ نے کہا ہے کہ وہ دل کے دورے کی تشخیص میں بہتری لانے کے اقدامات کر رہا ہے، جب کہ برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ دل کے دورے کی علامات سے باخبر رہیں۔یورپیئن ہارٹ جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں برطانیہ میں اپریل 2004 تا مارچ 2013 تک انگلستان اور ویلز کے 243 ہسپتالوں میں دل کے دورے کے مریضوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایک لاکھ 98 ہزار کے قریب مریضوں کی ابتدائی تشخیص غلط تھی۔برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق برطانیہ میں ہر سال 28 ہزار خواتین دل کا دورہ پڑنے سے موت کے منھ میں چلی جاتی ہیں۔ایسا درد جو لگے کہ چھاتی سے نکل کر دوسرے حصوں تک پھیل رہا ہے۔ مثال کے طور پر بازو (عام طور پر بائیں بازو میں، لیکن دونوں بازو متاثر ہو سکتے ہیں)، جبڑے، گردن، کمر اور پیٹ میں درد۔بی ایچ ایف، جن نے اس تحقیق کے لیے مالی مدد فراہم کی ہے، کا کہنا ہے کہ دل کے دوروں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، سٹیمی اور نان سٹیمی۔نان سٹیمی زیادہ عام قسم ہے جس میں ایک یا ایک سے زائد شریانیں جزوی طور پر بند ہوتی ہیں۔سٹیمی اس وقت ہوتا ہے جب دل سے آکسیجن ملا خون جسم بھر میں پہنچانے والی مرکزی شریان مکمل طور پر بند ہو جائے۔دونوں اقسام کے دوروں سے دل کے پٹھوں کو سنگین نقصان پہنچتا ہے۔جن عورتوں کے دل کے دورے کی حتمی تشخیص سٹیمی تھی، ان میں غلط تشخیص کا امکان مردوں کے مقابلے پر 59 فیصد زیادہ نکلا۔ جب کہ نان سٹیمی مریضاؤں میں یہ شرح 41 فیصد تھی۔بی ایچ ایف کے ایسوسی ایٹ میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیک نیپٹن نے کہا کہ تشخیص میں اس قدر فرق ’تشویش ناک حد تک زیادہ ہے،‘ تاہم انھوں نے کہا کہ خواتین میں دل کے دورے کی بہتر تشخیص کے لیے بہتر ٹیسٹ وضع کیے جا رہے ہیں۔انھوں نے مزید کہا: ’اس نئی تحقیق سے اس مسئلے کی نوعیت کا پتہ چلتا ہے اور اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ ایسے ٹیسٹ وضع کرنے کی اشد ضرورت ہے جو دل کے دورے میں، خاص طور پر خواتین کے لیے، فوری اور بہتر تشخیص میں مدد دے سکیں۔

موضوعات:



کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…