لندن(نیوزڈیسک)ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو باپ بچوں کی پرورش میں زیادہ فعال کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کے بچے بڑے ہو کر زیادہ ذہین نکلتے ہیں اور بالغ عمر میں اپنے کرئیر میں خوب ترقی کرتے ہیں۔برطانوی سائنس دانوں کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن بچوں کو بچپن میں باپ کا زیادہ وقت ملتا ہے، ان بچوں کا نا صرف آئی کیو لیول زیادہ ہوتا ہے بلکہ والد کی زیادہ قربت ایک بچے کے مستقبل کے کرئیر کے امکانات کو بہتر بنا سکتی ہے۔نیو کاسل یونیورسٹی میں ‘انسٹیٹیوٹ آف نیورو سائنس’ کے شعبے سے منسلک ماہرین تعلیم کی طرف سے منعقد کیے جانے والے مطالعے سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ گھر کا مرد ہونے کے ناطے باپ بیٹیوں کے مقابلے میں بیٹوں کی تربیت میں زیادہ حصہ لیتا ہے۔ایک طویل مدتی مطالعے کے لیے محققین نے 1958ءمیں برطانیہ میں پیدا ہونے والے گیارہ ہزار سے زائد مرد اور عورتوں کا مشاہدہ کیا۔ محققین نے شرکاءسے ایک سوالنامے میں پوچھا تھا کہ وہ اپنے بچوں کو کتنا وقت دیتے ہیں اور بچوں کی سرگرمیوں میں کتنا حصہ لیتے ہیں۔تحقیق کی قیادت کرنے والے محقق ڈاکٹر ڈینیئل نیٹل نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے اپنے سائنسی پرچے میں لکھا کہ ہمیں پتا چلا ہے کہ باپ کی زیادہ توجہ کا گیارہ برس کی عمر میں بچے کی عقل پر مثبت اثر و رسوخ تھا اور ان کے مستقبل کے سماجی رتبے پر بھی اس کے اثرات ہیں۔جرنل ایولوشن بیہیویئر’ نامی سائنسی رسالے میں شائع ہونے والے مطالعے کے نتیجے سے ظاہر ہوا کہ، جن بچوں کو اپنے باپ کی طرف سے زیادہ وقت ملا تھا، 11 سال کی عمر میں ان کا آئی کیو لیول ان بچوں کے مقابلے میں زیادہ تھا، جنھیں اپنے والد سے بچپن میں زیادہ توجہ نہیں ملی تھی اور یہ اختلافات 42 سال کی عمر میں بھی دیکھے جا سکتے تھے۔ ڈاکٹر ڈینیئل نیٹل کے مطابق تحقیق میں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ باپ کی طرف سے زیادہ توجہ پانے والے بچوں اور باپ کی توجہ سے محروم بچوں کی ترقی میں حقیقی فرق تھا۔ایسے بچے جنھیں بچپن میں اپنے باپ کی طرف سے زیادہ وقت ملا تھا 42 سال کی عمر میں ان کی سماجی و اقتصادی ترقی پر اس کا واضح اثر تھا۔انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں نتیجے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اعلیٰ سماجی و اقتصادی حیثیت رکھنے والے باپ اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ رابطے میں تھے۔ جبکہ، مضبوط سماجی رتبہ رکھنے والے باپ جو اپنے بچوں کی پرورش میں فعال کردار ادا کر رہے تھے ان کے بچے کم آمدنی والے گھرانوں کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین تھے حالانکہ دونوں گھرانوں میں باپ بچوں کو برابر وقت دے رہے تھے۔محقق ڈینیئل نیٹل نے کہا کہ مطالعے کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ بچوں کی ابتدائی زندگی میں باپ کی صورت میں ایک بالغ شخص کی موجودگی کا بچوں کی صلاحیتوں اور قابلیتوں پر گہرا اثر پڑتا ہے، جو اس کی پوری بالغ زندگی میں اسے فائدہ پہنچاتا ہے۔