جمعہ‬‮ ، 29 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بچوں میں خود اعتمادی پیدا کر نے کے طریقے

datetime 6  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(نیوزڈیسک)بچے کتنے ہی ذہین کیوں نہ ہوں لیکن عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ ان میں اعتماد میں کمی ہوتی ہے اور وہ اپنی بات کو درست طور پر نہیں بیان کرسکتے اوران کے اندر چھپی ہوئی صلاحییتں باہر نہیں آسکتیں لیکن ان میں خود اعتمادی پیدا کرنے میں اسکول کے علاوہ والدین کا بھی ہاتھ ہوتا ہے اس لیے ان کی بھر پور توجہ بچے میں خود اعتمادی پیدا کر کے انہیں کامیاب زندگی کی سیڑھی پر قدم رکھنے میں رہنمائی کر سکتی ہے۔
والدین مثال بنیں: یونیورسٹی آف واشنگٹن کی جانب سے کی گئی ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بچے کے اندر خود سکیھنے کا عمل 5 سال کی عمر سے شروع ہو جاتا ہے اور اس عمل کو مضبوط بنانے میں خود والدین کا ہاتھ بڑا اہم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کو جب والدین پر اعتماد نظر آتا ہےتو یہی وہ وقت ہوتا ہے جب وہ والدین سے سیکھتا ہے۔بچے کو منفرد بنانے والی صلاحیت کو اجاگر کرنا: سیلف اسٹیم کے ماہرین ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر والدین یہ دیکھیں کہ ان کے بچے میں کوئی منفرد صلاحیت موجود ہے تو اس کی کیمونیکیشن کے اسٹائل کوسامنے رکھ کر محتاط انداز سے الفاظ اور انداز کا انتخاب کرتے ہوئے بچے میں اعتماد پیدا کر سکتے ہیں اور اس سلسلے میں اس کی ضروریات کو پورا کریں۔بچے کی حوصلہ افزائی کریں: ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی خود داری اور اعتماد کو بڑھانے میں والدین کی حوصلہ افزائی کلیدی حیثیت رکھتی ہے تاہم حد سے زیادہ تعریف یا پھر بالکل ہی تعریف نہ کرنا بچوں میں غیر ضروری توقعات، عدم تحفظ اور خوش پسندی پیدا کردیتا ہے۔ اوہائیو یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو والدین اپنے بچوں کو ابتدائی عمر میں ضرورت سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں بعد میں ان میں خود نمائی کی عادت پیدا ہوجاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کی محنت، توجہ اور کسی انعام کے حصول پر ضرور حوصلہ افزائی کی جائے لیکن اگر بچے میں کوئی صلاحیت نہیں ہے اور آپ اس کے باور کرائیں کہ وہ ان میں موجود ہے تو یہ تعریف منفی نتیجہ دے گی، اس لیے ضروری ہے اگر بچے میں کوئی صلاحیت نہیں یا پھر وہ کوئی کام اچھا نہیں کرپاتا تو اس کی حوصلہ افزائی کریں لیکن اسے مزید بہتر کرنے کا گر بھی سکھائیں۔
مشکلات کو مواقعوں میں بدلنے کا فن سکھائیں: ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو چیزوں کا صرف مثبت پہلو ہی نہ دکھائیں بلکہ اسے منفی تجربات سے لڑنا بھی سکھائیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بچے کسی مشکل کا سامنے کریں تو انہیں سکھائیں کہ اس مشکل کا سامنا کرتے ہوئے آگے کی طرف کیسے بڑھنا ہے۔
ناکامی کا سامنا کرنے دیں: والدین کوشش کرتے ہیں کہ بچوں کے لیے کام آسان کردیں جس سے بچہ ناکامی سے کامیابی کی جانب مڑنے کا عمل نہیں سیکھ پاتا، اس لیے بچے سے غلطی ہونے دیں اور اس سے اسے سیکھنے کا موقع بھی دیں بلکہ اپنی غلطیوں کو بچوں کے ساتھ شیئر کریں۔
ٹیم ممبر بننا سکھائیں: بچے کے اندر خود داری اور خود اعتمادی پیدا کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے سکھائیں کہ ہر صورت حال میں ایک ٹیم ممبر کی طرح کام کرے، اگر آپ کا بچہ کسی میچ کے دوران گول کرتا ہے ہے اوروکٹ لے لیتا ہے تو اسے بارور کرائیں کہ یہ ٹیم کے بغیر اکیلا ایسا نہیں کرسکتا تھا۔



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…