اسلام آباد(نیوز ڈیسک )ہنگری کے شہر سزیگیڈ کی یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا کہ خواتین کی نسبت مردوں میں پارکنسز کی بیماری میں مبتلا ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مردوں میں گرے میٹر کے کم ہونے کے امکانات خواتین کی نسب زیادہ اور جلدی ہوتے ہیں۔ مردوں میں خواتین کی نسبت کاگویٹ نیوکلیس اور پوٹیمن کا سائز زیادہ ہوتا ہے جن کا تعلق مسلز کی حرکات وسکنات سے ہوتا ہے۔ ماہرین نے اپنی تحقیق کے لیے 50 مردوں اور خواتین جن کی اوسطا عمر 32 سال تھی کے دماغوں کو سکین کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جنسی فرق کی وجہ سے مردوں اور خواتین کے دماغ کا سبکورٹیکل حصے مختلف ہے۔ دماغ کے یہ حصے حرکات و سکنات کے علاوہ جذبات کے ساتھ بھی منسلک ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دماغ کا حصہ تھیلمس جو معلومات محفوظ رکھتا ہےکی بناوٹ میں بھی خواتین کی نسبت مردوں میں واضح تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں 127000 افراد پارکنسز کی بیماری کا شکار ہیں جن میں مردوں کی تعداد خواتین سے دوگنی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخص بوڑھا ہو جاتا ہے تو اس کے ہارمونز کے لیول کی تبدیلی کی وجہ سے یہ بیماری لاحق ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گرے میٹر کی خواتین کی نسبت مردوں میں کمی جنسی تضاد اور سب کورٹیکل حصے کی بناوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ سب کورٹیکل میں تبدیلی بہت سے نیوروسائکیٹرک بیماریوں کی وجہ بنتی ہے جن میں سے ایک پارکنسز بیماری ہے