کراچی(نیوز ڈیسک )بچوں میں سافٹ ڈرنکس اور جنک فوڈ کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ ون کامرض تیزی سے پھیل رہاہے،پاکستان میں رجسٹرڈ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد70لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ اتنی ہی تعداد غیررجسٹرڈ ہے جواپنی بیماری سے لاعلم ہے۔ایک اندازے کے مطابق 2030 تک یہ تعداد ایک کروڑ40 لاکھ تک پہنچ جائے گی، پاکستان دنیاکا ساتواں بڑا ملک ہے جہاں ذیابیطس کے مریضوںکی تعداد سب سے زیادہ ہے،35فیصدخواتین اور 30فیصدمردبیماری میں مبتلاہیں،گزشتہ سال دنیا بھر میں ذیابیطس سے 49لاکھ افرادہلاک ہوئے تھے،ان خیالات کا اظہارانٹرنیشنل ڈائیبٹک فاﺅنڈیشن کے صدرمائیکل ہرسٹ نے پریس کانفرنس اورڈائیبٹک کانفرنس سے خطاب میں کیا، کانفرنس میںانٹرنیشنل ڈائیبٹک فیڈریشن کے علاوہ امریکا، جرمنی، مشرقِ وسطیٰ و شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے شرکت کی، سرمائیکل ہرسٹ نے کہاکہ ذیابیطس تمام ممالک کیلیے تیزی سے پھیلتاہوا ایک سنگین سماجی،معاشی اورطبی خطرہ ہے، ذیابیطس صرف صحت کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ترقی میں رکاوٹ بھی پیداکرتاہے۔ڈائیبٹک ایسوسی ایشن پاکستان کے سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹرصمدشیرانے کہاکہ بچوں کے لیے جنک فوڈ اورسافٹ ڈرنکس میٹھا زہرہے ایک وقت تھا جب ہم یہ سمجھتے تھے کہ بچوں کو ذیابیطس ٹائپ ٹوکبھی نہیں ہوسکتی لیکن جنک فواور سافٹ ڈرنکس کے استعمال سے 8سے 10سال کے بچوں میں ٹائپ ٹوکے کیسز سامنے آرہے ہیں ج ایک سنگین مسئلہ ہے، ٹائپ ٹوصرف 30سال سے زائدعمرکے افرادکولاحق ہوتی تھی لیکن اب یہ بچوں اورنوجوانوں کوبھی لاحق ہورہی ہے،ٹائپ ون میں بچے دبلے اور ٹو میں موٹ اپے کا شکارہوجاتے ہیں،پاکستان میں ہر 100میں سے 10 افراد ذیابیطیس کا شکارہیں۔