جمعہ‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2025 

ایچ آئی وی کا نیا ٹیسٹ

datetime 13  فروری‬‮  2015 |

اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور دوسرے الیکٹرانکس آلات کے ساتھ استعمال کیے جانے اس ایک ڈونگل کی قیمت محض 34 ڈالر ہے۔ امریکی محققین نے عقل کو حیران کر دینے والی بہت سی الیکٹرانک اشیاء ایجاد کی ہیں تاہم میڈیکل سائنس کی دنیا میں ایک بہت بڑی خوشخبری سمجھی جانے والی ایجاد کولمبیا یونیورسٹی کے محققین کی طرف سے تیار کیا جانے والا وہ آلہ ہے جس کی مدد سے 15 منٹ کے اندر مہلک ایچ آئی وی کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ بمشکل اسمارٹ فون کے سائز کا یہ آلہ ایک ایسی ڈونگل ڈیوائس ہے، جس کے لیے کسی بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ یہ اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور دوسرے الیکٹرانکس آلات کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس ایک ڈونگل کی قیمت محض 34 ڈالر ہے جبکہ اب تک ایچ آئی وی اور سیفلیس کی تشخیص کے لیے استعمال کیے جانے والے تشخیصی آلے پر قریب 18 ہزار ڈالر کی لاگت آتی تھی۔ ڈونگل ڈیوائس کو دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے لیکن استعمال کے بعد اس کی چپ کو تبدیل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
نہایت آسان طریقہ کار
ڈونگل ڈیوائس کا استعمال نہایت آسان ہے۔ اس میں سب سے پہلے اُنگلی سے خون کا قطرہ لے کر پلاسٹک کے بنے ہوئے کلکٹر پر رکھا جاتا ہے، پھر اسمارٹ فون پر ایپلیکیشن چلا کر ڈونگل کا ایک بٹن دبانا ہوتا ہے۔ محض 15 منٹ بعد اس ڈونگل ٹیسٹ کا نتیجہ اسمارٹ فون پر نظر آنے لگتا ہے۔ یعنی اس پورے ٹیسٹ میں ایک بٹن دبانے کے علاوہ تمام تر کام خود کار طریقے سے عمل میں آتا ہے۔
یقینی تشخیص
ڈونگل ڈیوائس کے ذریعے تشخیص کے 100 فیصد یقینی ہونے کی امید کی جا رہی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ 100 مریضوں پر کیے جانے والے اس ٹیسٹ کے نتائج سو فیصد صحیح نہیں ہوں گے۔ ماہرین کے مطابق ڈاکٹر کے کسی کلینک میں یہ ٹیسٹ اگر 100 مریضوں پر کیا جائے تو اُن میں سے آٹھ کے نتائج غلط بھی ثابت ہو سکتے ہیں یعنی یہ عین ممکن ہے کہ آٹھ ایسے افراد جو ایچ آئی وی میں حقیقی معنوں میں مبتلا نہیں ہیں، اس ٹیسٹ کے نتائج اُن میں بھی اس مہلک بیماری کی تشخیص سامنے آئے۔ اس لیے ڈونگل ڈیوائس کی تشخیص کے فالو اپ کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے۔
مہلک ایچ آئی وی کی تشخیص کے لیے ایجاد ہونے والے اس آلے کا سب سے پہلے افریقی ملک روانڈا کے 96 افراد پر تجربہ کیا گیا۔ اس کے نتائج کا جائزہ پیش کرنے والے ماہرین کے مطابق اس آلے نے چند مریضوں کی غلط تشخیص کی اور ان میں عارضہ نہ ہونے کے باوجود ٹیسٹ کے نتیجے میں ایچ آئی وی کے وائرس کی موجودگی ظاہر ہو گئی۔ اس ڈیوائس کو تیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ اس میں پائے جانے والے نقائص دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جب ان محققین کو اس کے دُرست اور بے نقص ہونے کا یقین ہو جائے گا تب اس آلہ مارکیٹس میں دستیاب ہوگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں


جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…