جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

ایچ آئی وی کا نیا ٹیسٹ

datetime 13  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور دوسرے الیکٹرانکس آلات کے ساتھ استعمال کیے جانے اس ایک ڈونگل کی قیمت محض 34 ڈالر ہے۔ امریکی محققین نے عقل کو حیران کر دینے والی بہت سی الیکٹرانک اشیاء ایجاد کی ہیں تاہم میڈیکل سائنس کی دنیا میں ایک بہت بڑی خوشخبری سمجھی جانے والی ایجاد کولمبیا یونیورسٹی کے محققین کی طرف سے تیار کیا جانے والا وہ آلہ ہے جس کی مدد سے 15 منٹ کے اندر مہلک ایچ آئی وی کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ بمشکل اسمارٹ فون کے سائز کا یہ آلہ ایک ایسی ڈونگل ڈیوائس ہے، جس کے لیے کسی بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ یہ اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور دوسرے الیکٹرانکس آلات کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس ایک ڈونگل کی قیمت محض 34 ڈالر ہے جبکہ اب تک ایچ آئی وی اور سیفلیس کی تشخیص کے لیے استعمال کیے جانے والے تشخیصی آلے پر قریب 18 ہزار ڈالر کی لاگت آتی تھی۔ ڈونگل ڈیوائس کو دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے لیکن استعمال کے بعد اس کی چپ کو تبدیل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
نہایت آسان طریقہ کار
ڈونگل ڈیوائس کا استعمال نہایت آسان ہے۔ اس میں سب سے پہلے اُنگلی سے خون کا قطرہ لے کر پلاسٹک کے بنے ہوئے کلکٹر پر رکھا جاتا ہے، پھر اسمارٹ فون پر ایپلیکیشن چلا کر ڈونگل کا ایک بٹن دبانا ہوتا ہے۔ محض 15 منٹ بعد اس ڈونگل ٹیسٹ کا نتیجہ اسمارٹ فون پر نظر آنے لگتا ہے۔ یعنی اس پورے ٹیسٹ میں ایک بٹن دبانے کے علاوہ تمام تر کام خود کار طریقے سے عمل میں آتا ہے۔
یقینی تشخیص
ڈونگل ڈیوائس کے ذریعے تشخیص کے 100 فیصد یقینی ہونے کی امید کی جا رہی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ 100 مریضوں پر کیے جانے والے اس ٹیسٹ کے نتائج سو فیصد صحیح نہیں ہوں گے۔ ماہرین کے مطابق ڈاکٹر کے کسی کلینک میں یہ ٹیسٹ اگر 100 مریضوں پر کیا جائے تو اُن میں سے آٹھ کے نتائج غلط بھی ثابت ہو سکتے ہیں یعنی یہ عین ممکن ہے کہ آٹھ ایسے افراد جو ایچ آئی وی میں حقیقی معنوں میں مبتلا نہیں ہیں، اس ٹیسٹ کے نتائج اُن میں بھی اس مہلک بیماری کی تشخیص سامنے آئے۔ اس لیے ڈونگل ڈیوائس کی تشخیص کے فالو اپ کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے۔
مہلک ایچ آئی وی کی تشخیص کے لیے ایجاد ہونے والے اس آلے کا سب سے پہلے افریقی ملک روانڈا کے 96 افراد پر تجربہ کیا گیا۔ اس کے نتائج کا جائزہ پیش کرنے والے ماہرین کے مطابق اس آلے نے چند مریضوں کی غلط تشخیص کی اور ان میں عارضہ نہ ہونے کے باوجود ٹیسٹ کے نتیجے میں ایچ آئی وی کے وائرس کی موجودگی ظاہر ہو گئی۔ اس ڈیوائس کو تیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ اس میں پائے جانے والے نقائص دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جب ان محققین کو اس کے دُرست اور بے نقص ہونے کا یقین ہو جائے گا تب اس آلہ مارکیٹس میں دستیاب ہوگا۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…