کراچی (این این آئی)پاکستانی اداکارہ مہوش حیات نے کیلے کے آرٹ پیس پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے اپنا آئیڈیا بھی پیش کر دیا ۔تفصیلات کیمطابق چند روز سے امریکی ریاست فلوریڈا کی ایک آرٹ گیلری میں دیوار پر ٹیپ سے چپکا کیلا سب کی توجہ کا مرکز بن گیا ،یہ فن پارہ ایک اطالوی کامیڈین و آرٹسٹ ماریزیو کیٹیلان کا تھا جو میامی آرٹ بیزل میں ایک لاکھ 20 ہزار امریکی ڈالرز میں فروخت ہوا تھا۔
آرٹسٹ ماریزیو کی یہ کلیکشن 3 ایڈیشنز پر مشتمل تھی جس میں سے 2 ایڈیشن فروخت ہو چکے ہیں جبکہ اس ایڈیشن کا ایک پیس بچا ہوا ہے، اور یہ پیس 1 لاکھ 50 ہزار ڈالرز میں فروخت ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔بعد ازاں ڈیوڈ دتونا نامی شخص نے آرٹ گیلری میں موجود لاکھوں روپے مالیت کا دیوار پر ٹیپ سے چپکا کیلا اتارکر کھا لیا تھا جس پر وہاں موجود سب لوگ حیران رہ گئے تھے۔ڈیوڈ دتونا کی جانب سے کیلا کھانے کے فوری بعد آرٹ گیلری کے ایک اسٹاف ممبر کی جانب سے تھوڑے غصے اور ناراضگی کا اظہار کیا گیا تاہم اس پر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور دیوار پر ایک اور کیلا چپکا دیا گیا تھا۔سوشل میڈیا پر جہاں اس کیلے کو لے کر بحث جاری ہے وہیں پاکستان کی نامور اداکارہ مہوش حیات نے بھی کروڑوں روپے مالیت کے کیلے کے آرٹ پیس پر دلچسپ تبصرہ کر ڈالا۔اداکارہ مہوش حیات نے عجیب و غریب خبر پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر دلچسپ تبصرہ کیا۔اداکارہ نے لکھا کہ میں خود آرٹ سے محبت کرنے والوں میں سے ایک ہوں لیکن میں کچھ چیزیں سمجھنے سے قاصر ہوں جسے آج کل آرٹ سمجھا جا رہا ہے۔مہوش حیات نے دلچسپ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ دراصل میں بھی ایک آرٹسٹ بننے کے بارے میں سوچ رہی ہوں اور ایک کریلے کو بذریعہ ٹیپ دیوار پر چپکانے کے بارے میں سوچ رہی ہوں۔تمغہ امتیاز حاصل کرنے والی اداکارہ مہوش حیات نے لکھا کہ اگر ایک کیلا کروڑوں میں فروخت ہوسکتا ہے تو کریلا دیوار پر چپکانے سے حیرت انگیز فائدہ مل سکتا ہے۔مہوش حیات کے ٹوئٹ پر صارفین نے بھی ملے جلے انداز میں تبصرے کرنا شروع کر دیئے۔یاسر احمد نامی صارف نے مزاحیہ انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ آپ کو ٹماٹر کا استعمال کرنا چاہیے کیونکہ ان دنوں اس کی قیمت بہت ہے۔ایک اور صارف نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے لکھا کہ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں، ہم اس آرٹ کو کیا نام دیں گے؟ایک اور صارف نے ملے جلے انداز میں تبصرہ کیا کہ ’ایسا ٹماٹر کے ساتھ کریں، پاکستان کے موجوہ حالات میں اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔