اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے آج قومی اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش کیا جائے گا، جس میں نان فائلرز، یوٹیوبرز اور فری لانسرز پر مزید ٹیکس اقدامات متعارف کرانے کی تیاری کر لی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں نان فائلرز کے خلاف سخت مالیاتی حکمت عملی اپنانے کی تجویز زیر غور ہے، جس کے تحت ایسے افراد پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح، بینکوں سے 50 ہزار روپے سے زائد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کیے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔
ریٹیل سیکٹر پر ٹیکس کے دائرہ کار کو مزید مضبوط بنانے کے لیے بھی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں تاکہ ریونیو میں اضافہ ممکن ہو سکے۔وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے ایک ہزار ارب روپے مختص کرنے کی تجویز شامل ہے، جس میں این 5 قومی شاہراہ کی تعمیر پر 120 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ ریاستی ملکیتی اداروں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 355 ارب روپے مختص کرنے کا منصوبہ ہے۔صوبوں کے لیے فنڈز کی تقسیم کا تخمینہ 8 ہزار 206 ارب روپے لگایا گیا ہے، جب کہ صوبائی سطح پر ترقیاتی بجٹ کا مجموعی حجم 3 ہزار 300 ارب روپے ہونے کا امکان ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے بھی بجٹ میں خوش خبری ہے، جس کے تحت تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز شامل ہے۔ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ پنشنرز کے لیے 10 فیصد اضافے کے ساتھ پنشن کی مد میں 1 ہزار 55 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق بجٹ کی تیاری کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جاری مذاکرات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے تاکہ اصلاحاتی ایجنڈا اور مقررہ مالی اہداف کی تکمیل یقینی بنائی جا سکے۔