اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایک بین الاقوامی سائبر سیکیورٹی کمپنی نے انکشاف کیا ہے کہ سال 2023-24 کے دوران ڈیٹا چوری کرنے والے مالویئر کے ذریعے تقریباً 2.3 ملین بینک کارڈز کی تفصیلات ڈارک ویب پر لیک ہو چکی ہیں۔ یہ معلومات لاگ فائلوں کے تجزیے کی بنیاد پر سامنے آئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، کاسپرسکی ڈیجیٹل فٹ پرنٹ انٹیلیجنس کا اندازہ ہے کہ ہر چودہویں انفو اسٹیالر انفیکشن کے نتیجے میں کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات چوری ہو جاتی ہیں۔ تقریباً 26 ملین ڈیوائسز اس خطرناک مالویئر کا شکار بنی ہیں، جن میں سے صرف 2024 میں 9 ملین سے زیادہ ڈیوائسز متاثر ہو چکی ہیں۔
انفو اسٹیالر مالویئر نہ صرف مالیاتی معلومات چراتا ہے بلکہ صارف کے پاس ورڈز، کوکیز اور دیگر حساس ڈیٹا بھی چرا لیتا ہے۔ یہ چوری شدہ ڈیٹا لاگ فائلوں میں محفوظ کر کے ڈارک ویب پر فروخت کیا جاتا ہے، جہاں سائبر کرمنلز اسے مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یہ مالویئر عام طور پر اس وقت کسی ڈیوائس کو متاثر کرتا ہے جب صارف نادانستہ طور پر کسی بدنیتی پر مبنی فائل کو ڈاؤن لوڈ کر لیتا ہے، جو بظاہر کسی جائز سافٹ ویئر کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ اس کے پھیلاؤ کے اہم ذرائع میں فشنگ لنکس، جعلی ویب سائٹس، ای میلز اور مختلف میسنجر پلیٹ فارمز پر بھیجے جانے والے خطرناک اٹیچمنٹ شامل ہیں۔ یہ نہ صرف عام صارفین بلکہ کاروباری اداروں کے سسٹمز کو بھی نشانہ بناتا ہے۔
کاسپرسکی کے ماہر سرگئی شیربیل کے مطابق، حقیقت میں متاثرہ ڈیوائسز کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ سائبر مجرم اکثر چوری شدہ ڈیٹا کو فوراً نہیں بلکہ مہینوں یا سالوں بعد لیک کرتے ہیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، پرانے سائبر حملے بھی سامنے آتے جاتے ہیں۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ 2024 میں انفو اسٹیالر مالویئر سے متاثرہ ڈیوائسز کی تعداد 20 سے 25 ملین کے درمیان ہو سکتی ہے، جبکہ 2023 میں یہ تعداد 18 سے 22 ملین کے قریب تھی۔
ان بڑھتے ہوئے سائبر خطرات کے پیش نظر، کاسپرسکی نے ایک خصوصی ویب پیج متعارف کرایا ہے تاکہ عوام کو انفو اسٹیالر مالویئر کے نقصانات اور اس سے بچاؤ کی حکمت عملیوں سے آگاہ کیا جا سکے۔
اگر آپ کو شبہ ہو کہ آپ کے بینک کارڈ کی تفصیلات لیک ہو چکی ہیں، تو فوری اقدامات کریں:
بینک کے تمام نوٹیفکیشنز پر نظر رکھیں۔
نیا کارڈ جاری کروائیں۔
بینک ایپ اور ویب سائٹ کے پاس ورڈز تبدیل کریں۔
ٹو فیکٹر آتھنٹیکیشن سمیت تمام حفاظتی اقدامات فعال کریں۔
اپنے تمام ڈیوائسز پر مکمل سیکیورٹی اسکین چلائیں اور کسی بھی مشکوک فائل یا مالویئر کو فوری طور پر ہٹا دیں۔
سائبر سیکیورٹی کے اصولوں پر عمل کر کے ہی اس خطرے سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔