لاہور( این این آئی)عالمی سطح پر زمینی پانی کے 9 فیصد سے زیادہ کے انخلا ء کے ساتھ پاکستان بھارت اور امریکہ کے بعد زمینی پانی کا تیسرا سب سے بڑا صارف ہے۔ اس طرح کے بے تحاشہ انخلا ء نے اسے ان چند ممالک میں شامل کر دیا ہے جن کے زیر زمین پانی کا اخراج ری چارج کی شرح سے زیادہ ہے جس سے اس قیمتی قدرتی وسائل کی پائیداری کو خطرہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق تشویشناک بات یہ ہے کہ بنیادی طور پر فصلوں کی آبپاشی کے لیے اس قدر زیادہ انخلا ء کے ساتھ پاکستان دنیا میں زیر زمین پانی برآمد کرنے والے سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے۔ یہ زرعی خوراک/زرعی فصلوں، خاص طور پر چاول اور چینی کی برآمدات کی وجہ سے بہت زیادہ پانی کھو دیتا ہے۔ہر کلو چاول کی برآمد کے ساتھ پاکستان بالواسطہ طور پر تقریباً 5000 لیٹر ایمبیڈڈ پانی بھی برآمد کرتا ہے جو اب ملک کو پینے، گھریلو، آبپاشی یا صنعتی مقاصد کے لیے دستیاب نہیں ہوگا۔ اس طرح کا ایمبیڈڈ پانی جو مصنوعات خاص طور پر زرعی خوراک میں ہوتا ہے، ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی اور سماجی ترقی کے لیے بہت سے اہم مضمرات رکھتا ہے ۔رپورٹ کے مطابق ضرورت سے زیادہ پمپنگ اور زمینی پانی کو ری چارج کرنے کے اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ عام طور پر، پانی کی سطح کم ہونے کے ساتھ، کھارے پانی کے داخل ہونے کی وجہ سے پانی کا معیار بگڑ جاتا ہے، جو زمین کی صحت کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی کے لیے پینے کے پانی کے معیار کو بھی بری طرح متاثر کرتا ہے۔چاول اور گنے بالترتیب 3.34ملین اور 1.165 ملین ہیکٹر پر اگائی جانے والی دو سب سے زیادہ پانی والی فصلیں ہیں۔ ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چاول، گنے اور گندم کا مجموعی طور پر پنجاب کے زیر زمین پانی کے اخراج کا تقریباً 80 فیصد حصہ ہے۔