جمعرات‬‮ ، 07 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان کے پاس جنوبی ایشیا کا دوسرا بڑا پبلک ریلوے نیٹ ورک ہے جو کہ تقریباً 80 ہزار کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے، ورلڈ بینک

datetime 8  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)ورلڈ بینک کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس جنوبی ایشیا کا دوسرا بڑا پبلک ریلوے نیٹ ورک ہے جو کہ تقریباً 80 ہزار کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 2019 کے آخر سے پاکستان کے پاس آپریٹنگ نیٹ ورک کا 7 ہزار 700 کلومیٹر ہے جس کے بعد بنگلہ دیش کے پاس تقریباً 3 ہزار کلومیٹر اور سری لنکا میں 1500کلومیٹر ہے،

رپورٹ کے کے مطابق بھارتی نیٹ ورک 67 ہزار کلومیٹر کے ساتھ اب تک کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے۔جنوبی ایشیا میں موجودہ ریلوے نیٹ ورک 4 ممالک پر مشتمل ہے جس میں بھارت، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش شامل ہیں، 1947 میں ہندوستان کی آزادی تک جنوبی ایشیا کے لیے 4 میں سے 3 ریلویز ایک ہی نظام کا حصہ تھے، اس کے بعد سے وہ سبھی ریلوے کی وزارت کے زیر انتظام سرکاری محکموں کے طور پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔پاکستان اور سری لنکا میں اب مکمل آپریٹنگ نیٹ ورک ایک ہزار 676 ملی میٹر ہے لیکن بنگلہ دیش اور بھارت دونوں کے پاس ابھی بھی تھوڑی تعداد میں میٹر گیج ریل موجود ہے۔پاکستان اور بنگلہ دیش ریلوے دونوں کارپوریشنز ہیں، تاہم دونوں ممالک میں ریلوے کے وزیر اور حکومت اس کے انتظام اور فنڈنگ میں بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش میں ریلوے کو آپریشنز اور سرمائے کے اخراجات کے لیے حکومتی تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔چاروں ممالک میں مسافروں کی سروسز بنیادی اسٹرکچر کو برقرار رکھنے کے لیے درکار اخراجات میں بہت کم حصہ ڈالتی ہیں کیونکہ حکومتی پالیسی کے تحت مسافروں کے کرایوں کو کئی برسوں سے کم رکھا گیا ہے اور مالیاتی فرق کو مال بردار سروسز سے پورا کرنا پڑتا ہے۔مجموعی طور پر چار جنوبی ایشیائی ریلویز سالانہ تقریباً 7 کھرب 50 ارب نیٹ ٹن-کلومیٹر مال بردار اور 1200 ارب مسافر-کلومیٹر سے زائد لے جاتے ہیں۔جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر ممالک سے کوئی لنک جڑا ہوا نہیں ہے، پاکستان اور ایران کے درمیان صرف ایک غیر معیاری لنک موجود ہے جس پر بہت کم آمدورفت ہوتی ہے۔پاکستان اور بنگلہ دیش میں مال برداری کے ذریعے صرف محدود تعداد میں سامان کی ترسیل کی جاتی ہے جبکہ سری لنکا میں یہ تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔پاکستان میں کوئلے سے چلنے والے تمام پاور اسٹیشنز ساحل پر واقع ہیں اور سمندر کے ذریعے یا مختصر فاصلے کے نقل و حمل کے ذریعے انہیں سپلائی فراہم کی جاتی ہے،

بنگلہ دیش کا واحد علاقہ جو سمندر سے مناسب فاصلے پر واقع ہے وہ تقریباً مکمل زرعی ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سڑکوں کا خاصا مضبوط نطام موجود ہے، ریلوے انتظامیہ کے لیے بندرگاہ سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر مال برداری کے اہم علاقے کے باوجود ایک پرکشش سروس فراہم کرنا بڑا چیلنج ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر شہری مسافر سروس کو سری لنکا، پاکستان اور بنگلہ دیش میں بسوں سے قیمت اور سروس فریکوئنسی کے لحاظ سے سخت مقابلے کا سامنا ہے جبکہ سفر کے وقت کے لحاظ سے اسے بھارت اور پاکستان میں ہوائی جہاز سے مقابلے کا سامنا ہے۔



کالم



دوبئی کا دوسرا پیغام


جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…