لاہور (آن لائن)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ ملک میں امیر اور غریب کا خلا تمام حدیں کراس کر گیاہے۔ تمام بین الاقوامی اداروں کی پاکستان کی معیشت سے متعلق پیش گوئیاں مستقبل کی خوفناک تصویر کشی کرتی ہیں۔ ایک طرف آئی ایم ایف شرائط کی تلوار لٹک رہی ہے تو دوسری جانب دھڑا دھڑ قرضے لیے
جارہے ہیں۔ رمضان سے قبل مہنگائی کی خوفناک لہر نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔ سرکاری ملازم، کسان، مزدور، چھوٹے تاجر پریشان ہیں۔ نوجوان اور طلبہ مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت تاریخ کی نااہل ترین حکومت ثابت ہوئی۔ وزیراعظم کو اب سمجھ جانا چاہیے کہ ڈنگ ٹپاؤ پالیسی سے ملک نہیں چلتے۔ قوم کو امید سحر کی ضرورت ہے۔ ایماندار اور نیک لوگ آگے آئیں گے تو پاکستان ترقی کرے گا۔ مافیاز نے ملک کو کھوکھلا کردیا۔ جاگیردار، وڈیرے اور سرمایہ دارسالہاسال سے عوام کی گردنوں پر سوار ہیں۔انہوں نے اپنی جیبیں بھریں اور قوم سے غداری کی۔ وقت آگیاہے کہ ملک کی کشتی کو بھنور سے نکالا جائے۔ نوجوان متحرک ہوں اور اللہ کے نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کے دست و بازوبنیں۔ دنیا کے مصنوعی نظام فلاپ ہوگئے، قرآن و سنت کا نظام ہی دائمی، پائیدار اور انسانیت کے دکھوں کا مداوا ہے۔ امت مسلمہ متحد ہو اور دنیا کی قیادت کرے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم اپنے کیے گئے وعدوں میں سے ایک پر بھی نیک نیتی سے عملدرآمد کرتے تو حالات میں کچھ نہ کچھ بہتری آتی اور قوم اس قدر بد دل اور مایوس نہ ہوتی جتنی اس وقت ہے۔ پی ٹی آئی نے احتساب کے نام پر کھلواڑ کیا۔
ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ سب کے سامنے ہے۔ تھانوں اور کچہریوں میں لوگ ذلیل ہوتے ہیں۔ پولیس ریفارمز لانے کے دعوے کیے گئے مگر عملی صورتحال ہر آئے روز بد سے بدتر ہورہی ہے۔ لوگ تھانوں میں جائز ایف آئی آر کے اندراج کے لیے نہیں جاتے۔ زراعت کا شعبہ بے بسی کی تصویر بن چکاہے۔ کسانوں کو خالص
بیج دستیاب نہیں۔ پانی کی شدید قلت ہے۔ بجلی اور کھادوں کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کم از کم ڈھائی سالوں میں ملک کو واٹر پالیسی ہی دے دیتی تو بڑی بات تھی۔ حکومت کو بتانا چاہتاہوں کہ اس کی پرائیویٹائزیشن پالیسی گھاٹے کا سودا ہے۔ اس سے مزید معاشی عدم استحکام آئے گا۔ اداروں کو بیچنے کی نہیں انہیں
اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے احکامات پر بغیر چوں چرا فیصلے کیے جاتے رہے تو رہی سہی معیشت کا بیڑہ بھی غرق ہوجائیگا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ پاکستان کو صرف قرآن و سنت کا نظام چاہیے۔ قوم اگر اب بھی متحد ہو کر اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے پرامن جدوجہد کاآغاز کر دے تو آنے والے چند سالوں میں ہی پاکستان دنیا کے نقشے پر عظیم طاقت بن کر ابھرے گا۔سودی معیشت انسانیت کے لیے
غلامی کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے حکمرانوں کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف تحریک شروع کی ہوئی ہے۔ ہماری قوم سے درد مندانہ اپیل ہے کہ اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دے۔ جماعت اسلامی کی کوششوں کا محور صرف اقتدار کا حصول نہیں بلکہ امت مسلمہ کو اس کا عظیم ماضی واپس لوٹاناہے۔ نظام مصطفیؐ کے نفاذ سے ہی غریبوں، بے کسوں اور مظلوموں کو عزت اور تکریم ملے گی۔ دنیا و آخرت کی کامیابی اسلام میں ہی ہے۔