اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نئی پیشرفت میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے تیل بحران کے ذمہ دار بے ایمان کھلاڑیوں کو تلاش کرنے اور ان سے غیر قانونی رقم نکلوانے کیلئے 10 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے فرانزک آڈٹ کا عمل شروع کردیا ہے اور اس حوالے سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ایڈیشنل سیکریٹری (پالیسی) ہارون الر فیق سے تازہ ترین کمیونیکیشن
میں فرانزک آرڈر کے لئے ٹرمز آف ریفرنس کی تجویز پیش کی ہے جیسا کہ سیکریٹری پٹرولیم میاں اسد حیا الدین سے بھی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو رپورٹ کرنے کا کہا گیا ہے۔ جون 2020میں تیل کے بحران کے باعث 90 دن میں تحقیقات مکمل ہونے تک پٹرولیم پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر کو پہلے ہی معطل کردیا گیا ہے۔روزنامہ جنگ میں خالدمصطفی کی شائع خبر کے مطابق پاکستان کے آڈیٹر جنرل جاوید جہانگیر نے 24 مارچ 2021 کو اپنے خط میں ایڈیشنل سیکرٹری کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ مارکیٹ شیئر کے لحاظ سے فرانزک آرڈر کا عمل سر فہرست 10 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے لئے کیا جائے گا۔ خط کے مطابق ان کمپنیوں سے متوقع طلب پر غور کرتے ہوئے کیا OMCs نے مقامی ریفائنریوں اور درآمدات کے ذریعہ جون 2020 کے مہینے کے لئے کافی مقدار میں موٹر گیسولین (پٹرول) کا آرڈر دیا؟ کیا مقامی ریفائنریز نے دئیے گئے آرڈر کے مطابق مقدار فراہم کی، اور اگر نہیں تو ، کیوں؟ کیا جون
2020 کے مہینے میں او ایم سیز کے پاس کافی تعداد میں اسٹاک موجود تھا تاکہ اوگرا کی طرف سے عائد کردہ لائسنس کی شرائط کو پورا کیا جاسکے، اگر نہیں تو اسٹاک میں کیا کمی تھی؟ شارٹ آرڈرنگ کی وجہ سے اور عدم فراہمی کے ذریعے اس میں کس قدر کمی واقع ہوئی ؟ کیا ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں او ایم سی کے پاس اسٹوریج ٹینکوں میں ذخیرہ موجود تھا لیکن اس کے پٹرول پمپس کو اس پروڈکٹ کی فراہمی نہیں کی جا رہی تھی جس کا نتیجہ خشکی نکلا؟ وغیرہ جیسے سوالات کئے جائیں گے۔