کراچی(این این آئی)ماہر معاشی امور ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کے جانب سے قرضے پر شرائط سے پاکستانی معیشت 2ہزار فیصد متاثر ہوگی۔خصوصی گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہاکہ آئی ایم ایف پروگرام سے کی شرائط سے کسی ملک کی معیشت میں بہتری کیلیے نہیں بلکہ ملک کی معیشت کو کمزور کرنے کیلیے ہوتے ہیں اور جس طرح ہماری
حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ 22ویں پروگرام کو نافذ کررہی ہے اس سے یہی لگتا ہے ستمبر 2022کے آئندہ 23ویں پروگرام بھی ہوگا۔اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس کا سیدھا نقصان پاکستان کی عوام، گورنر اور وزیراعظم پر ہوگا۔ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کے بعد 2ہزار فیصد گورنر صرف آئی ایم ایف کا نمائندہ بن کر رہ جائے گا، آئی ایم ایف کی اس ڈیل کے بعد ہم گورنر کو فنانشل وائے سرائے آف پاکستان بنارہے ہیں۔نیپرا کے قانون میں تبدیلی کے حوالے سے ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں بڑھانے سے 100فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ڈاکٹراشفاق حسن سے پوچھاگیا کہ فاننشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے تحت یہ اقدامات اٹھانے ضروری تھے کیا رئیل اسٹیسٹ ایجنٹ اور جائیداد کی خرید وفروخت کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے اس سے عمران خان تعمیراتی پیکج لائے تھے جس میں ذرائع آمدن چھوٹ دی گئی تھی اور ملک میں تعمیراتی سیکٹر اچھی سرگرمیاں شروع ہوئیں تھیں کیا ان شرائط سے اثر پڑے گا۔اشفاق حسن نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف میں ایسے اقدامات بھی تھے جس سے پاکستان کو فائدہ ہوا، ہماری بینکاری نظام میں ہنڈی، حوالہ جسے اقدامات میں بہتری آئی۔