جمعرات‬‮ ، 16 جنوری‬‮ 2025 

معاشی اشاریوں میں بہتری کے باوجودکتنے فیصد پاکستانی بنیادی ضروریات پوری کرنے کیلئے کھانے میں کمی پر مجبورہوئے؟ سروے میں تہلکہ خیز انکشاف

datetime 30  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)معاشی اشاریوں میں بہتری کے باوجود 2 فیصد پاکستانی بنیادی ضروریات پوری کرنے کیلئے کھانے میں کمی پر مجبور ہوگئے۔ گیلپ پاکستان کے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ اخراجات پورے کرنے کیلئے سستی غذائی اشیاء استعمال کرنے والے پاکستانیوں کی شرح 16 فیصد سے کم ہوکر 3 فیصد پر آگئی۔ سروے

کے مطابق رشتہ داروں سے ادھار مانگ کر گھریلو اخراجات پورے کرنے والوں کی شرح 21 فیصد سے 13 فیصد ہے۔سروے میں بتایا گیا کہ اثاثے بیچ کر گھر کے اخراجات پورے کرنے والے پاکستانیوں کی شرح 7 سیکم ہوکر 4 فیصد رہ گئی ہے۔دوسری طرف کہا گیا ہے کہ اوگرا کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے اضافے کی سمری ہم مسترد کرتے ہیں، یہ نہ صرف ایک ناقابل قبول اقدام ہوگا بلکہ اس سے ملک کی معیشت اور عوام کی قوت خرید بھی مزید متاثر ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار نائب صدر، پاکستان بزنس فورم چوہدری احمد جواد نے کیا۔ ہم معاشی طور پر اس موڑ پر کھڑے ہیں جہاں عوام اور کاروباری حضرات حکومت سے معاشی ریلیف کی توقع کرتے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ایک معمول کا عمل بنا لینا عوام دوست پالیسی کا حصہ کبھی نہیں ہو سکتا۔ عوام پہلے ہی معاشی بدحالی کا شکار ہے، اور کاروباری طبقہ دن رات مصروف عمل ہے کہ عوام کی ضرورت کی اشیاء کسی طرح بھی عوام کی پہنچ میں لائی جاسکیں۔ ہماری صنعت کم منافع پر کام کرکے بیشتر مصنوعات تک عوام کی رسائی ممکن بنا رہی ہے۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے پٹرول کی قیمت میں اضافہ مہنگائی کو مزید دعوت دینے کے مترادف ہوگا۔ نائب صدر پی بی ایف کا مزید کہنا تھا کہ حکومت جہاں پہلے ہی مہنگائی کے جن پر

قابو پانے کیلئے کوشش کر رہی ہے، اس دوران یہ فیصلہ تمام تر حکومتی کاوشوں کو بے سود ثابت کرے گا۔ تاہم ہم وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب سے یہ امید کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کسی قسم کے اضافے کی سمری کو منظور نہ کیا جائے۔ بلکہ معاشی جنگ کے اس موقع پر عوام اور

کاروباری شعبے کیلئے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کر کے ریلیف مہیا کیا جائے۔ اگر یہ سمری منظور کی جاتی ہے تو اس سے وزیر اعظم پاکستان کا ایز آف ڈوئنگ بزنس کا ویژن بری طرح متاثر ہوگا۔ بلکہ اس اضافے سے کاروبار کی لاگت میں اضافہ ہوگا، فارم ٹو مارکٹ مال کی منتقلی، ٹرانسپورٹیشن جیسے دیگر مسائل پیدا ہونگے، جس سے عام شہری پسے گا اور کاروباری طبقہ جو ملک کی معیشت کا پہیہ ہے وہ مزید کمزور ہوگا۔

موضوعات:



کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…