اسلام آباد (این این آئی) پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کے لیے روس، چین کے ساتھ ساتھ کورین کمپنی نے بھی دلچسپی ظاہر کر دی، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ملز کو چلایا جائے گا اور پیداواری صلاحیت کو 10 لاکھ سے بڑھا کر 30 لاکھ ٹن کیا جائے گا۔ بدھ کو ساجد طوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے
صنعت و پیداوار کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ سٹیل ملز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر چلایا جائے گا، پاکستان سٹیل ملز کی پیداوار کو ایک ملین سے تین ملین ٹن کی جائے گی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز اس کمپنی کی ہولڈنگ کمپنی کے طور پر موجود رہے گی۔ روسی, چین اور کورین کمپنیز پاکستان سٹیل ملز میں دلچسپی ظاہر کر رہے۔ پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کے لیے ذیلی کمیٹی قائم کی جائے گی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان سٹیل ملز کے نان کور اثاثہ جات ذیلی کمپنی کو منتقل کیے جائیں گے۔ پاکستان سٹیل ملز کی 18 ہزار ایکڑ کور اراضی ہے۔ پاکستان سٹیل ملز کے پاس 1268 ایکڑ اراضی نان کور ہے۔ پاکستان سٹیل ملز 1268 ایکڑ اراضی کی ویلیو ایشن کرائی جائے گی۔اجلاس کے مطابق پاکستان سٹیل ملز کی اراضی اور پلانٹ کو فروخت نہیں کیا جائے گا۔ نو ہزار ایکڑ پر مختلف صنعتیں لگائی گئی ہیں۔ کور لینڈ پاکستان سٹیل ملز کے پاس رہے گی۔ امسال جون تک پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری مکمل کی جائے گی۔رکن کمیٹی اسامہ قادری نے کہاکہ حکومت روزگار فراہم کرنے کی بجائے لوگوں کو بے روزگار کرر رہی۔ یہ حکومت پاکستان سٹیل ملز کو چلانے کا وعدہ کر کے آئی تھی۔ موجودہ حکومت اثاثے بیچ کر پیسے کما رہی ہے۔آغا رفیع اللہ نے کہا کہ کیا پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کی منظوری سی سی آئی سے لی گئی؟۔ سٹیل ملز کے ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک نہیں دیا۔ وزیر اعظم نے اسٹیل ملز کے دروازے پر کھڑے ہوکر اعلان کیا کہ مل کو چلایا جائے۔