کراچی (این این آئی ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ عوام کی آمدنی کم کر کے معیشت کو مستحکم کرنے کی کوشش کرنے والے ماہرین خود فریبی میں مبتلا ہیں۔ بجلی گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکس بڑھانے سمیت مختلف اقدامات سے عوام سے انکی خون پسینے کی کمائی چھین کر کنگھال کیا جا رہا ہے جو ایک ناکام پالیسی ہے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے
ایک بیان میں کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے بنیادی ضروریات پوری نہیں ہو رہیں تو عوام دیگر اشیاء کی خریداری کیسے کرے۔ عوام اشیائے ضروریہ کے علاوہ کسی چیز کی خریداری نہیں کررہے ہیں اس لئے فیکٹریوں میں تیار ہونے والا سامان فروخت نہیں ہورہا جس سے کارخانے پیداوار کم یا بند کر کے ملازمین کو فارغ کر رہے ہیں جس سے ملک میں بے روزگاری اور بے چینی بڑھ رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کی کاروباری برادری مقامی منڈی پر انحصار کرتی ہے کیونکہ تین سو ارب ڈالر کی معیشت کی برامدات صرف انیس ارب ڈالر ہیں یعنی صنعتی زرعی اور خدمات کے شعبوں کو مقامی منڈی نے ہی قائم رکھا ہوا ہے جسے آئی ایم ایف کی ہدایت پر کمزور کیا جا رہا ہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ موجودہ شرح سود سے صرف حکومت اورکمرشل بینکوں کو فائدہ ہو رہا ہے جبکہ دیگر شعبوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ اس شرح سود میں پاکستان تو کیا امریکہ یا چین کے بزنس مین بھی کاروبار نہیں چلا سکتے ہیں۔شرح سود کو کم کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔موجودہ پالیسیوں کی وجہ سے حکومت کو جلد ہی دوبارہ آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑ سکتا ہے۔