سائبر حملے کا معاملہ ٗ بین الاقوامی ٹرانزیکشن روکنے والے بینکوں کی تعداد کہاں تک جا پہنچی؟صارفین سر پکڑ کر بیٹھ گئے

4  ‬‮نومبر‬‮  2018

کراچی(این این آئی) بینکنگ حلقوں میں کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ڈیٹا کے پھیلنے سے متعلق خدشات کے پیش نظر تقریباً 10 بینکوں نے اپنے کارڈز پر تمام بین الاقوامی ٹرانزیکشن بلاک کردی۔ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی ) کو مختلف کمرشل بینکوں کی جانب سے آگاہ کیا گیا تھا کہ ان کے صارفین کے اکاؤنٹس پر سائبر حملوں کے بعد حفاظتی اقدامات کے پیش نظر انہوں نے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ پر بین الاقوامی ادائیگیاں روک دی ہیں۔

ڈیجیٹل سیکیورٹی ویب سائٹ کریبسن سیکیورٹی ڈاٹ کام کے مطابق تقریباً 10 پاکستانی بینکوں کے 8 ہزار اکاؤنٹ ہولڈرز کا ڈیٹا ہیکرز کی مارکیٹ میں فروخت کیا گیا اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے ترجمان اعلیٰ عابد قمر نے بتایا کہ اکاؤنٹ ڈیٹا کی چوری سے متعلق رپورٹ کی اس وقت تصدیق نہیں کی جاسکتی اور جب تک چوری شدہ مبینہ ڈیٹا کو اکاؤنٹس سے رقم کی چوری کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا اس رپورٹ کو درست نہیں کہہ سکتے تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ کچھ بینکوں نے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر اپنے کارڈز پر بین الاقوامی ادائیگیاں روک دی ہیں اور اس بارے میں اسٹیٹ بینک کو آگاہ کردیا گیا ہے۔دوسری جانب ایک بڑے پاکستانی بینک کی جانب سے اپنے صارفین کو پیغامات بھیجے گئے کہ تکنیکی بنیادوں‘ پر 3 نومبر سے آن لائن بینکنگ سروس کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو بینک اسلامی کی جانب سے پہلی مرتبہ سائبر حملے کو رپورٹ کیا گیا تھا اور بینک نے کہا تھا کہ بین الاقوامی ادائیگیوں کے کارڈز سے 26 لاکھ روپے چوری ہونے کے بعد انہوں نے اس طرح کی ٹرانزیکشن روک دی ہیں اور صرف پاکستان میں اے ٹی ایم کارڈز پر باہمی تصدیق شدہ ادائیگی ہوسکتی ہے۔اس سائبر حملے کے اگلے روز اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو ہدایت دی تھیں کہ وہ کارڈ آپریشن سے متعلق انفارمیشن ٹیکنالوجی نظام پر سیکیورٹی اقدامات کو یقینی بنائیں۔

اس کے علاوہ مستقبل کے چیلینجز سے نمٹنے کے لیے اسے مسلسل اپ ڈیٹ کریں۔اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت دی تھی کہ کارڈ کارڈ آپریشنز سے متعلق نظام اور ٹرانزیکشن کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کو یقینی بنانے اور مربوط ادائیگیوں، سوئچ آپریٹرز اور میڈیا سروس فراہم کرنے والوں کے ساتھ فوری رابطے کو یقینی بنائیں۔اس سارے معاملے پر کراچی کے ایک ٹریول ایجنٹ عابد بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ ان صارفین کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے جو بیرون ملک میں مقیم ہیں۔

وہ بلوں کی ادائیگیاں کیسے کریں گے اور وہ ان سروسز کی ادائیگی بھی کس طرح کریں گے جو وہ پہلے ہی حاصل کرچکے ہیں۔ان کا کہنا بینکوں کو اپنے کارڈ کی ادائیگیوں کے حوالے سے دیگر آپشن کو ضرور استعمال کرنا چاہیے کیونکہ ’ اگر میں یورپ یا امریکا میں پاکستانی بینک کے ڈیبٹ کارڈ کے ساتھ ہوں اور اچانک تمام ادائیگیاں رک جائیں تو یہ میرے لیے بہت خطرناک ہوسکتا ہے تاہم مسلسل سفر کرنے والے شخص ناظم علی کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی ایک ڈیبٹ کارڈ پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ اگر ایک کارڈ بلاک یا گم جائے تو ان کے پاس دوسرے کا آپشن موجود ہوتا ہے، اس کے علاوہ وہ نقد رقم کو بھی استعمال کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…