ہفتہ‬‮ ، 13 ستمبر‬‮ 2025 

سائبر حملے کا معاملہ ٗ بین الاقوامی ٹرانزیکشن روکنے والے بینکوں کی تعداد کہاں تک جا پہنچی؟صارفین سر پکڑ کر بیٹھ گئے

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) بینکنگ حلقوں میں کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ڈیٹا کے پھیلنے سے متعلق خدشات کے پیش نظر تقریباً 10 بینکوں نے اپنے کارڈز پر تمام بین الاقوامی ٹرانزیکشن بلاک کردی۔ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی ) کو مختلف کمرشل بینکوں کی جانب سے آگاہ کیا گیا تھا کہ ان کے صارفین کے اکاؤنٹس پر سائبر حملوں کے بعد حفاظتی اقدامات کے پیش نظر انہوں نے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ پر بین الاقوامی ادائیگیاں روک دی ہیں۔

ڈیجیٹل سیکیورٹی ویب سائٹ کریبسن سیکیورٹی ڈاٹ کام کے مطابق تقریباً 10 پاکستانی بینکوں کے 8 ہزار اکاؤنٹ ہولڈرز کا ڈیٹا ہیکرز کی مارکیٹ میں فروخت کیا گیا اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے ترجمان اعلیٰ عابد قمر نے بتایا کہ اکاؤنٹ ڈیٹا کی چوری سے متعلق رپورٹ کی اس وقت تصدیق نہیں کی جاسکتی اور جب تک چوری شدہ مبینہ ڈیٹا کو اکاؤنٹس سے رقم کی چوری کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا اس رپورٹ کو درست نہیں کہہ سکتے تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ کچھ بینکوں نے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر اپنے کارڈز پر بین الاقوامی ادائیگیاں روک دی ہیں اور اس بارے میں اسٹیٹ بینک کو آگاہ کردیا گیا ہے۔دوسری جانب ایک بڑے پاکستانی بینک کی جانب سے اپنے صارفین کو پیغامات بھیجے گئے کہ تکنیکی بنیادوں‘ پر 3 نومبر سے آن لائن بینکنگ سروس کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو بینک اسلامی کی جانب سے پہلی مرتبہ سائبر حملے کو رپورٹ کیا گیا تھا اور بینک نے کہا تھا کہ بین الاقوامی ادائیگیوں کے کارڈز سے 26 لاکھ روپے چوری ہونے کے بعد انہوں نے اس طرح کی ٹرانزیکشن روک دی ہیں اور صرف پاکستان میں اے ٹی ایم کارڈز پر باہمی تصدیق شدہ ادائیگی ہوسکتی ہے۔اس سائبر حملے کے اگلے روز اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو ہدایت دی تھیں کہ وہ کارڈ آپریشن سے متعلق انفارمیشن ٹیکنالوجی نظام پر سیکیورٹی اقدامات کو یقینی بنائیں۔

اس کے علاوہ مستقبل کے چیلینجز سے نمٹنے کے لیے اسے مسلسل اپ ڈیٹ کریں۔اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت دی تھی کہ کارڈ کارڈ آپریشنز سے متعلق نظام اور ٹرانزیکشن کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کو یقینی بنانے اور مربوط ادائیگیوں، سوئچ آپریٹرز اور میڈیا سروس فراہم کرنے والوں کے ساتھ فوری رابطے کو یقینی بنائیں۔اس سارے معاملے پر کراچی کے ایک ٹریول ایجنٹ عابد بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ ان صارفین کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے جو بیرون ملک میں مقیم ہیں۔

وہ بلوں کی ادائیگیاں کیسے کریں گے اور وہ ان سروسز کی ادائیگی بھی کس طرح کریں گے جو وہ پہلے ہی حاصل کرچکے ہیں۔ان کا کہنا بینکوں کو اپنے کارڈ کی ادائیگیوں کے حوالے سے دیگر آپشن کو ضرور استعمال کرنا چاہیے کیونکہ ’ اگر میں یورپ یا امریکا میں پاکستانی بینک کے ڈیبٹ کارڈ کے ساتھ ہوں اور اچانک تمام ادائیگیاں رک جائیں تو یہ میرے لیے بہت خطرناک ہوسکتا ہے تاہم مسلسل سفر کرنے والے شخص ناظم علی کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی ایک ڈیبٹ کارڈ پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ اگر ایک کارڈ بلاک یا گم جائے تو ان کے پاس دوسرے کا آپشن موجود ہوتا ہے، اس کے علاوہ وہ نقد رقم کو بھی استعمال کرتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…